اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت کے لیے سابق جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک کو منتخب کرلیا گیا ہے۔ وہ ستمبر 2025 میں کیمرون سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر فیلیمن یانگ کی جگہ یہ منصب سنبھالیں گی۔ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بیربوک نے کہا کہ وہ تمام 193 رکن ممالک کے ساتھ دیانتداری اور اعتماد پر مبنی مکالمے کے ذریعے کام کریں گی۔

خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں بیربوک نے 188 میں سے 167 ووٹ حاصل کیے، جبکہ 14 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اقوام متحدہ اس وقت سیاسی اور مالی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے اور دنیا میں جاری 120 سے زائد مسلح تنازعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ تنظیم کا بنیادی مقصد دنیا کو جنگ سے بچانا تاحال مکمل نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: جرمنی میں خود کو بادشاہ قرار دینے والا شخص گرفتار، ‘سلطنت’ پر پابندی عائد

انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے جرات مندانہ، منصفانہ اور انقلابی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ان کے انتخاب کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ بیربوک کا نعرہ ’بیٹر ٹوگیدر‘ آج کے بکھرے ہوئے عالمی منظرنامے میں امید کی کرن ہے۔

اینالینا بیربوک جنرل اسمبلی کی صدارت سنبھالنے والی صرف 5ویں خاتون ہوں گی۔ وہ 1980 میں جرمنی کے شہر ہینوور میں پیدا ہوئیں، سیاسیات میں گریجویشن کے بعد لندن اسکول آف اکنامکس سے قانون میں ماسٹرز کیا، اور 2013 سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔

2021 سے 2025 تک انہوں نے وفاقی وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے امید ظاہر کی ہے کہ بیربوک کی قیادت میں جنرل اسمبلی اتحاد، یکجہتی اور مشترکہ حل کی راہ ہموار کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اینالینا بیربوک سابق جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے لیے

پڑھیں:

دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشتگردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی، تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں، بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دہشتگرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں، جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جعفر ایکسپریس دھماکے اور ثوب کینٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں دوحہ معاہدہ کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کا خاتمہ ممکن ہو۔

متعلقہ مضامین

  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس، بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان