سابق جرمن وزیر خارجہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت کے لیے منتخب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت کے لیے سابق جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک کو منتخب کرلیا گیا ہے۔ وہ ستمبر 2025 میں کیمرون سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر فیلیمن یانگ کی جگہ یہ منصب سنبھالیں گی۔ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بیربوک نے کہا کہ وہ تمام 193 رکن ممالک کے ساتھ دیانتداری اور اعتماد پر مبنی مکالمے کے ذریعے کام کریں گی۔
خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں بیربوک نے 188 میں سے 167 ووٹ حاصل کیے، جبکہ 14 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اقوام متحدہ اس وقت سیاسی اور مالی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے اور دنیا میں جاری 120 سے زائد مسلح تنازعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ تنظیم کا بنیادی مقصد دنیا کو جنگ سے بچانا تاحال مکمل نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: جرمنی میں خود کو بادشاہ قرار دینے والا شخص گرفتار، ‘سلطنت’ پر پابندی عائد
انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے جرات مندانہ، منصفانہ اور انقلابی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ان کے انتخاب کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ بیربوک کا نعرہ ’بیٹر ٹوگیدر‘ آج کے بکھرے ہوئے عالمی منظرنامے میں امید کی کرن ہے۔
اینالینا بیربوک جنرل اسمبلی کی صدارت سنبھالنے والی صرف 5ویں خاتون ہوں گی۔ وہ 1980 میں جرمنی کے شہر ہینوور میں پیدا ہوئیں، سیاسیات میں گریجویشن کے بعد لندن اسکول آف اکنامکس سے قانون میں ماسٹرز کیا، اور 2013 سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔
2021 سے 2025 تک انہوں نے وفاقی وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے امید ظاہر کی ہے کہ بیربوک کی قیادت میں جنرل اسمبلی اتحاد، یکجہتی اور مشترکہ حل کی راہ ہموار کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اینالینا بیربوک سابق جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) * ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیلاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل 22 جولائی کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر لی، جس میں تمام 193 رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تمام پرامن ذرائع کو بروئے کار لائیں۔
یہ قرارداد پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اسے 15 رکنی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر منظور کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کو اس وقت پرامن سفارت کاری کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ ’’غزہ میں ہولناکیوں کا منظر‘‘ اور یوکرین، سوڈان، ہیٹی اور میانمار جیسے خطوں میں جاری تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ’’ہم دنیا بھر میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں۔‘‘غزہ پٹی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے گوٹیرش نے کہا کہ ’’بھوک ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے‘‘ اور اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستہ فراہم نہ کرنے سے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ دنیا بھر میں بھوک اور انسانوں کی بے دخلی کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے، جب کہ دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی اور سرحد پار جرائم نے عالمی سلامتی کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سفارت کاری ہمیشہ تنازعات کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔‘‘
اس منظور شدہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج پرامن ذرائع جیسے مذاکرات، تحقیق، ثالثی، مصالحت، ثالثی عدالت، عدالتی فیصلے، علاقائی انتظامات یا دیگر پرامن ذرائع کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پٹی اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’دنیا بھر میں جاری بیشتر تنازعات کی جڑ کثیرالجہتی نظام کا بحران ہے، نہ کہ اصولوں کی ناکامی۔ اس کی وجہ اداروں کا مفلوج ہونا نہیں بلکہ سیاسی عزم اور سیاسی جرأت کی کمی ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک