ملزم ثنا یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، مسلسل پیشکش مسترد ہونے پر قدم اُٹھایا، آئی جی اسلام آباد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ ملزم ثنا یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، مقتولہ کی جانب سے مسلسل پیشکش مسترد ہونے پر عمر نے انتہائی قدم اُٹھایا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثناء یوسف قتل کیس سے اسلام آباد سمیت پورے پاکستان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان اور ٹیلنٹڈ ٹک ٹاکر نے سوشل میڈیا کے ذریعے سوسائٹی میں نام بنایا، 17 سال کی عمر میں ثناء یوسف کی بات کو سوسائٹی میں سنا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پھول پیش کرنےکے بعد فائرنگ کی‘ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قاتل گرفتار، فرار ہونے کی ویڈیو سامنےآگئی
ان کا کہنا تھا کہ کل ثمبل تھانہ کی حدود میں نوجوان ٹک ٹاکر کو قتل کیا گیا، کسی بیٹی کا یوں قتل ہو جانا ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، اسلام آباد پولیس کے لیے اس مررڈر کے ملزم کو ڈھونڈنا چیلنج تھا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا کہ ملزم کی تلاش اور پہنچان کرنا بہت ضروری تھا، 17 سال کی نوجوان ٹک ٹاکر کی آواز کو آخر کیوں خاموش کروایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 تاریخ کو شام 5 بجے دو گولیاں گھر کے اندر ماری گئیں، نامعلوم ملزم کی تلاش میں 7 ٹیمیں فوری طور پر تشکیل دی گئیں، ٹیمز نے سیلولر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سرویلنس پر کام کیا۔
ٹیمز کی جانب سے بہت زیادہ چھاپے مارے گئے 113 کیمروں کی فوٹیجز چیک کی گئیں، دوران تفتیش 300 سے زائد کالز کی تفصیلات کا معائنہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ملزم ثنا یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، مقتولہ کی جانب سے مسلسل پیشکش مسترد ہونے پر عمر نے انتہائی قدم اُٹھایا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی جی اسلام آباد ثنا یوسف ٹک ٹاکر
پڑھیں:
بچوں، بچیوں سے زیادتی کا کیس: بچیوں نے جج کے روبرو ملزم کو شناخت کر لیا
کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کمسن بچیوں سے زیادتی، بچیوں نے جج کے روبرو ملزم کو شناخت کر لیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں قیوم آباد کے علاقے میں کمسن بچیوں سے زیادتی کا کیس میں متاثرہ 4 بچیوں نے جج کے سامنے اپنا 164 کا بیان قلمبند کروا دیا۔
متاثرہ بچیوں نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں موجود اسی ملزم نے ہمارے ساتھ زیادتی کی تھی۔
پولیس نے ملزم کے اعترافی جرم کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی، درخواست میں کہا گیا کہ ملزم اپنا اعتراف جرم کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ ملزم جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔ ملزم کیخلاف 7 مقدمات درج ہیں۔