راکیش کول نامی ایک مہاجر کشمیری پنڈت نے کہا کہ وہ مستقل طور پر یہاں کشمیر میں ہی رہائش پذیر اختیار کرنے کے خواہاں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع "کھیر بھوانی" میں کشمیری پنڈتوں نے جوش و خروش کے ساتھ اپنے مذہبی تہوار میں شرکت کی۔ اگرچہ "کھیر بھوانی میلہ" وسطی کشمیر کے تولہ مولہ گاندربل میں صدیوں سے منایا جا رہا ہے تاہم گزشتہ پندرہ برس سے کشمیری پنڈتوں نے یہاں بھی اس میلہ کا اہتمام شروع کیا۔ اس موقع پر مقامی مسلمانوں نے کشمیری پنڈت عقیدت مندوں کا والہانہ خیرمقدم کیا اور سکیورٹی، صفائی، کھانے پینے اور آمد و رفت کے انتظامات میں پیش پیش رہے۔ تقریب میں شریک مذہبی و سماجی رہنماؤں نے کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کے درمیان دیرینہ بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سراہا۔ اس دوران پنڈت عقیدت مندوں نے دیرپا امن اور خوشحالی کی دعائیں کیں۔

میلہ میں شریک مہاجر کشمیری پنڈتوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں کشمیر میں ہی رہائش پذیر ہونے کی خواہش ظاہر کی۔ راکیش کول نامی ایک مہاجر کشمیری پنڈت نے کہا کہ وہ مستقل طور پر یہاں کشمیر میں ہی رہائش پذیر اختیار کرنے کے خواہاں ہیں۔ یاد رہے کہ 90 کی دہائی کے اوائل میں جموں و کشمیر میں حالات کافی ناسازگار ہوئے تھے جس دوران کشمیری پنڈتوں نے یہاں سے جموں سمیت بھارت کے دیگر مقامات کی جانب ہجرت کرنے کو ترجیح دی تھی۔

سیما کور نامی ایک اور کشمیری پنڈت نے کہا "میری پیدائش یہیں پر ہوئی ہے، یہ میری جنم بھومی ہے اور میں یہاں صرف میلے میں یا پوجا پاٹ میں شرکت کے لئے نہیں بلکہ مستقل طور پر رہائش اختیار کرنا چاہتی ہوں"۔ لکشمی نامی ایک اور کشمیری پنڈت خاتون کا کہنا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کی مستقل واپسی کے لئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ میلہ کھیر بھوانی کے موقع پر روایتی مذہبی رواداری کے مناظر دیکھے گئے۔ انہوں نے حکومت سے وادی کشمیر واپسی اور محفوظ بحالی کے لئے مؤثر اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیری پنڈتوں نے کشمیری پنڈت نامی ایک

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ

اسلام آباد:

حکومت نے 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کرنے اور سود میں 850 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 74 سے کم ہوکر70 فیصد ہوگئی ہے اور حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سیکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی ہے، لہٰذا محض اعداد و شمار پر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق  حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔ حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے  میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرض، ری فنانسنگ، رول اوور خطرات میں کمی اور سود ادائیگیوں میں بچت قرض حکمتِ عملی کے کلیدی اجزا ہیں۔

وزارتِ خزانہ کا مزید کہناہے کہ حکومت کی قرض حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فنانسنگ، رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ کل رقم کا بڑھنا فطری ہے۔ قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب (ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی) سے جانچا جائے جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔

اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی ہے۔ اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔ مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔ معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔

اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔ وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباوٴ میں کمی آئی ہے۔

بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔ تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • پنجاب حکومت کا جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • کورنگی میں غیر ت کے نام پرخاتون چھریوں کے وار سے قتل
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو