اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) فلسطینی علاقے میں امدادی کارکنوں نے بتایا کہ جنوبی شہر رفح میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں منگل کو 27 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل اتوار کو بھی امدادی کارکنون نے بتایا تھا کہ امداد لینے کے لیے جانے والے 31 افراد اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔

ترک نے اپنے بیان میں کہا، '' غزہ میں خوراک کی معمولی مقدار تک رسائی کی کوشش کرنے والے پریشان حال شہریوں پر مہلک حملے ناقابلِ قبول ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''تیسرے روز مسلسل، غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرِ انتظام امدادی مراکز کے اردگرد لوگوں کو قتل کیا گیا۔ آج صبح ہمیں اطلاع ملی ہے کہ درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) ایک نو تشکیل شدہ امریکی حمایت یافتہ تنظیم ہے، جس کے ساتھ اسرائیل نے مل کر غزہ میں ایک نیا امدادی نظام نافذ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون نہیں کرتی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ ادارہ غیرجانبداری، غیرسیاسی وابستگی اور آزادی جیسے بنیادی انسانی اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔

ترک نے ہر واقعے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

ترک نے کہا، ''شہریوں کو براہِ راست نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم ہے۔‘‘

حوثی میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے لیے بین الاقوامی پروازوں میں تعطل

جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں میں مزید ایک ہفتے کے لیے معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کے روز اس جرمن فضائی کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ پروازوں کی معطلی جاری رکھنے کا یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس گروپ کی ملکیت آسٹرین ایئرلائنز، برسلز ایئرلائنز، سوئس اور یورو ونگز بھی اب بائیس جون تک اسرائیل کے لیے پروازیں نہیں بھریں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یمنی حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل میں تل ابیب کے ہوائی اڈے پر میزائل حملے کے بعد لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کے لیے نصف ارب یورو کے جرمن ہتھیار

جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک جرمنی اسرائیل کو نصف ارب یورو کے ہتھیار فراہم کر چکا ہے۔ جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق فلسطینی عسکری گروہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جرمن حکومت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ ان اعداد و شمار میں نئی جرمن حکومت کی جانب سے اسرائیل کے لیے منظور کردہ ہتھیار بھی شامل ہیں یا نہیں، تاہم جرمنی سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو اسرائیل پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتا رہا ہے۔ البتہ چھ مئی کو اقتدار میں آنے والی نئی جرمن حکومت اسرائیل سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دے رہی ہے۔

حال ہی میں ایک سروے میں جرمن عوام کی اکثریت نے اسرائیل کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کی معطلی کے حق میں رائے دی تھی۔

ادارت :کشور مصفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کے لیے سے اسرائیل کی جانب سے کے بعد

پڑھیں:

اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔

غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان