حیدرآباد:

حیدرآباد میں قائم واحد سرکاری یونیورسٹی "گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد اپنے قیام سے تاحال رئیس کلیات(ڈینز آف فیکلٹیز) کے بغیر کام کررہی ہیں اور گزشتہ 4 برس سے زائد عرصے میں اس یونیورسٹی کی تمام متعلقہ فیکلٹیز اکیڈمک سربراہوں سے محروم ہیں۔

واضح رہے کہ حیدرآباد شہر کے قدیمی تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج کالی موری کو اس کے قیام کے 100 برس پورے ہونے پر گزشتہ دور حکومت میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا تھا اور اس کے قائم مقام وائس چانسلر کالج  پرنسپل پروفیسر ناصر انصار تھے جو قریب دو برس اس کے وائس چانسلر رہے جس کے بعد حکومت سندھ نے اس یونیورسٹی کے لیے مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں اشتہار جاری کیا اور انٹرویوز کے بعد ڈاکٹر طیبہ ظریف اس کی پہلی مستقل وائس چانسلر مقرر کی گئی۔

انہوں نے حال ہی میں اپنی پہلی چار سالہ مدت پوری کی ہے اور اب ایک بار پھر آئندہ مدت کے لیے وائس چانسلر کی امیدوار بھی ہیں جبکہ ڈاکٹر امجد آرائیں کے پاس قائم مقام وائس چانسلر کا چارج ہے۔

 حکومت سندھ کے ذرائع نے "ایکسپریس " کو بتایا کہ مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر طیبہ ظریف کے پورے چار سالہ دور میں کسی بھی پروفیسر کو رئیس کلیہ مقرر کرنے کی سمری کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ کو بھجوائی ہی نہیں گئی اور پروفیسرز کی موجودگی کے باوجود یونیورسٹی کی تینوں فیکلٹیز اکیڈمک سربراہوں سے خالی رہیں اور شعبہ جات اور فیکلٹیز کے تمام اکیڈمک فیصلے بشمول بورڈ آف فیکلٹیز مستقل رئیس کلیات کے بغیر ہی ہوتے رہے۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی میں فیکلٹی آف نیچرل سائنسز ، سوشل سائنسز اور فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ آئی ٹی موجود ہے اور اس وقت تینوں فیکلٹیز میں کل 6 پروفیسرز موجود ہیں ان اساتذہ کو 2022 سے 2024 تک مختلف اوقات میں پروفیسر کی آسامی پر ترقی دی گئی تاہم کسی کو بھی متعلقہ فیکلٹی کا ڈین بنانے کی سمری بھجوائی نہیں گئی۔

 ان پروفیسر میں ڈاکٹر عبدالمنان شیخ، ڈاکٹر  الطاف احمد ،ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر امجد علی ، ڈاکٹر ، ڈاکٹر عبدالرزاق لارک اور ڈاکٹر امتیاز علی بروہی شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر ظریف کی سبکدوشی کے بعد اب یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس نجم الدین سہو کی جانب سے ڈینز کی تقرری کے لیے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو سمری بھجوائی گئی ہے۔

 دوسری جانب "ایکسپریس" نے اس معاملے پر سابق وائس چانسلر ڈاکٹر طیبہ ظریف کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطے کی کوشش کی اور انہیں واٹس ایپ پر پیغام بھی بھیجا تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وائس چانسلر کے لیے

پڑھیں:

اس سال تعلیمی بجٹ 13 فیصد بڑھا رہے ہیں: علی امین گنڈاپور

اسکرین گریب

وزیرِاعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ  10 ارب روپے کا رمضان پیکج دیا تھا، تعلیمی معیار پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں، اس سال تعلیمی بجٹ 13 فیصد بڑھا رہے ہیں۔

گجو خان میڈیکل کالج کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کے دوران علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آپ نے کالج کےلیے ساڑھے7 کروڑ روپے مانگے، میں اس کے آدھے دے دوں گا، سیاست دانوں کو تختی اس وقت لگانا چاہیے جب منصوبہ مکمل ہوجائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہر سیکٹر میں کام کیا ہے، لوگوں کے ذہن میں تختی لگانے والا نہیں، منصوبہ مکمل کرنے والا ہوتا ہے، ہمارے دور حکومت میں گجوخان کالج کا اگلا کانوکیشن ان کی اپنی بلڈنگ میں ہوگا، کالج کے تمام ملازمین کو ایک مہینے کی تنخواہ اعزازیہ کے طور پر دی جائے گی۔

علی امین کا کہنا ہے کہ اسکالرشپس کے لیے فنڈز بڑھا رہے ہیں، 1500 نرسز کو باہر سے تربیت دی گئی، تمام شعبوں کے ماہرین کی باہر سے تربیت کروا رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پورے صوبے میں صرف پشاور میں دل کی بیماریوں کا الگ اسپتال ہے، امراضِ دل کے اسپتال پہلے ریجن اور پھر ڈویژن سطح پر تعمیر کریں گے، ویمن اینڈ چلڈرن اسپتال کےلیے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمن چانسلر فریڈرش میرس امریکہ کے اولین دورے پر واشنگٹن میں
  • اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو زندگی کے وسائل سے محروم کر رہا، اقوام متحدہ
  • دورہ لاہور مکمل، صدرِ مملکت اسلام آباد روانہ
  • گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی سے پاس کردہ متعدد بلوں کی منظوری دیدی
  • حکومت سندھ کا پبلک فنڈز سے وائس چانسلرز کو بیرون ملک دورہ کرانے کی ترغیب کا سخت نوٹس
  • اس سال تعلیمی بجٹ 13 فیصد بڑھا رہے ہیں: علی امین گنڈاپور
  • اب پی ٹی آئی کے اندر پی ٹی آئی خود ایک دوسرے کی مخالف ہے
  • پختونخوا، لا یونیورسٹی کے قیام کے احکامات پر عمل نہ ہونے کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست
  • دنیا کے 7 ارب افراد مکمل شہری حقوق سے محروم، چونکا دینے والی رپورٹ