میر واعظ کی طرف سے کشمیری سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سرینگر سے جاری ایک بیان میں حریت رہنما نے کہا کہ یہ ظلم ہے اور منتخب حکومت کا فرض ہے کہ وہ وقتا فوقتا کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف کھڑی ہو اور ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مزید تین کشمیری ملازمین کی سرکاری ملازمت سے غیر انسانی اور جبری برطرفی کی مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اس اقدام کو ظالمانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم ہے اور منتخب حکومت کا فرض ہے کہ وہ وقتا فوقتا کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف کھڑی ہو اور ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے۔ میر واعظ نے کہا کہ بین المذاہب مکالمے کو ایک اخلاقی تحریک میں تبدیل ہونا چاہیے جس کی جڑیں انصاف پر ہوں، کیونکہ انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مذہبی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ قوم پرستی سے اوپر اٹھیں، تنوع کی حفاظت کریں اور اقلیتوں کے حوالے سے اکثریت کے اخلاقی فرض کو برقرار رکھیں۔ فلسطین سے کشمیر تک صرف انصاف، بات چیت اور باہمی احترام ہی پائیدار امن اور انسانی مشکلات کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں لوگوں کے لیے بقا کے آخری سہارے بھی ختم ہونے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے غذائی قلت سے بچوں اور بڑوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والوں کو ہلاک کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شہریوں کو عسکری کارروائیوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے جہاں لوگوں کو خوراک اور پانی سمیت بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
حالیہ دنوں غزہ کی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے جبکہ علاقے میں امدادی نظام کو رکاوٹوں، خطرات اور نقصان کا سامنا ہے۔ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے، اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے علاقے میں امداد کی فراہمی میں ہر طرح کی سہولت مہیا کرے۔
نقل مکانی کا بحرانترجمان نے وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح کے بعض حصوں سے لوگوں کو انخلا کے لیے دیے جانے والے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کی تکالیف مزید بڑھ جائیں گی اور اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ دیرالبلح میں اقوام متحدہ کی عمارتوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں حالانکہ فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کر دیا گیا تھا۔ حملوں میں عمارتوں کونقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے باوجود اقوام متحدہ کی ٹیم دیرالبلح میں موجود رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی کوشش جاری رکھے گی۔
جنگ بندی کا مطالبہسیکرٹری جنرل نے شہریوں اور امدای کارکنوں کو تحفظ دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوتے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بقا کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے علاقے میں فوری جنگ بندی اور حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط اور بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہے جس کے لیے جنگ بندی عمل میں لانا ضروری ہے۔