پاکستان، ایران کے درمیان شعبہ مواصلات میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستان کے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان اور ایران دیرینہ مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ تہران میں ای سی او کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، اس سے خطے پر مثبت اثرات ہونگے، پاکستان اور ایران کے درمیان مواصلات کے شعبے میں باہمی تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کر دیئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور ایران نے مواصلات کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دئیے۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں اقتصادی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے ایران اور قازقستان کے وزراء نے ملاقاتیں کیں۔ اس دوران باہمی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان مواصلات کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے۔ ایرانی وزیر روڈ و شہری ترقی فرزانہ صادق نے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اور پاکستانی وفد کا خیرمقدم کیا۔
اس موقع پر عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان اور ایران دیرینہ مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ تہران میں ای سی او کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، اس سے خطے پر مثبت اثرات ہونگے، پاکستان اور ایران کے درمیان مواصلات کے شعبے میں باہمی تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کر دیئے گئے۔
ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے تقریب میں کہا کہ دونوں ممالک باہمی تعاون کے فروغ میں فعال کردار ادا کرینگے۔ قازقستان کے وزیر ٹرانسپورٹ مارات کارابائیف نے بھی مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ قازق وزیر نے پاکستان کیساتھ باہمی تعاون بالخصوص روڈ انفراسٹرکچر میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔ ملاقات کے دوران تحائف کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط مواصلات کے شعبے میں پاکستان اور ایران ایران کے درمیان عبدالعلیم خان باہمی تعاون
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔