تعطیلاتی معیشت ، چینی معیشت کی لچک اور قوت محرکہ کا عمدہ مظہر
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
تعطیلاتی معیشت ، چینی معیشت کی لچک اور قوت محرکہ کا عمدہ مظہر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :حالیہ دنوں ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے دوران چینی اور غیر ملکی سیاحوں نے لوک مہارتوں اور ثقافت کا شان دار تجربہ کیا اور چین کے مختلف حصوں میں ڈریگن بوٹ ریسنگ، زونگزی بنانے اور دیگر روایتی سرگرمیوں کے مشاہدے سے تہوار کے پرکشش ماحول کو محسوس کیا۔ ڈریگن بوٹ فیسٹیول چین کا پہلا روایتی تہوار ہے جسے عالمی غیر مادی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔
متنوع لوک سرگرمیاں نہ صرف چینی ثقافت کی منفرد کشش کو ظاہر کرتی ہیں ، بلکہ صارفی مارکیٹ کو متحرک کرنے کے لئے ایک نیا انجن بھی بن جاتی ہیں۔بدھ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں بتا یا ہے کہ اس سال کے ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے دوران ، چین کی سیاحتی مارکیٹ نے ” یوم مئی ” تعطیلات کا جوش برقرار رکھا ، گھریلو سفر، بیرون ملک سفر، اور اندرون ملک سیاحتی سرگرمیاں ساتھ ساتھ جاری رہیں، یوں یہ تعطیلات سفر اور کھپت کے لئے لوگوں کے بڑھتے ہوئے جوش و خروش میں اختتام پذیر ہوئیں۔ 31 مئی سے 2 جون (ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی تعطیلات) تک ، ملک بھر میں لوگوں کے بین العلاقائی بہاؤ کا پیمانہ 653.
وزارت ثقافت اور سیاحت کے ڈیٹا سینٹر کے مطابق ، ملک بھر میں 119 ملین گھریلو دورے کیے گئے ، جن میں سال بہ سال 5.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اندرون ملک سفر کی مجموعی کھپت 42.730 ارب یوآن رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 5.9 فیصد کا اضافہ ہے۔ ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے دوران لوگوں کی آمد ورفت کی تعداد 5.907 ملین رہی ۔ ویزا فری سفر کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی تعداد سال بہ سال 59.4 فیصد اضافے کے ساتھ 231,000 رہی ۔ رواں سال ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے دوران فلموں کا باکس آفس 400 ملین سے تجاوز کر گیا ،
جو گزشتہ سال کے اسی عرصے سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، اور ملک بھر میں پوسٹل ایکسپریس انڈسٹری نے 1.5 بلین سے زائد ایکسپریس پارسل کا انتظام کیا ، جو سال بہ سال 19.4 فیصد کا اضافہ ہے۔”تعطیلات کی معیشت” نے ہر بار چینی معیشت کے ایک دریچہ کے طور پر قوت محرکہ اور مضبوط لچک کا مظاہرہ کیا ہے.حالیہ برسوں میں ، چین کی تعطیلاتی معیشت نے وسیع پیمانے ، ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے ، اور تیزی سے متنوع کھپت کے نمونوں کی ترقی کا رجحان دکھایا ہے۔ تعطیلات لوگوں کو کھپت کے لئے وقت، مواقع اور منظرنامے فراہم کرتی ہیں، اور لوگ سفر، خریداری، اور کیٹرنگ جیسی کھپت کی سرگرمیوں کے لئے زیادہ تیار نظر آتے ہیں، جو اکثر بلند کھپت اور کھپت کی زیادہ فریکوئنسی کے ساتھ سامنے آتی ہیں.یوں ، اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ تعطیلات کی معیشت نے صارفین کی طلب کو مرکزی انداز میں آگے بڑھاتے ہوئے صارفین کی قوت خرید کو بہت زیادہ متحرک کیا ہے ، جس سے تعطیلات کی معیشت بار بار بھرپور ترقی کا رجحان ظاہر کرتی ہے۔تعطیلات کی کھپت ہمیشہ گرم رہتی ہے ، چاہے وہ جشن بہار کا تہوار ہو ، “یوم مئی” ہو یا حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی تعطیلات ، تعطیلات کا سفر گرم رجحان اجاگر کرتا ہے۔اس سے ایک جانب اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ چین بیرونی جھٹکوں سے نمٹنے کے لئے کافی پُر اعتماد ہے، اور دوسری جانب اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں اور اقدامات کے ساتھ “اپنا کام بہتر کر رہا ہے “، تاکہ معاشی بحالی کی رفتار کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں رواں سال جنوری سے اپریل تک صارفی اشیاء کی مجموعی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 4.7 فیصد کا اضافہ ہوا اور خدمات کی خوردہ فروخت میں سال بہ سال 5.1 فیصد کا اضافہ ہوا جس میں مسلسل دو ماہ تک تیزی آئی ہے۔
تعطیلات کے سفر کی مضبوط طلب کی وجہ سے ، شہریوں کی سیاحت ، آمدورفت اور مواصلات جیسی خدمات کی کھپت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ جنوری سے اپریل تک نقل و حمل، مواصلاتی معلومات، سیاحتی مشاورت اور دیگر خدمات کی فروخت میں “ڈبل ڈیجٹ” کی نمو برقرار رہی۔ جنوری سے اپریل تک حقیقی اشیاء کی آن لائن ریٹیل فروخت میں سال بہ سال 5.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ ، سال کے پہلے چار مہینوں میں چین کی اشیاء کی مجموعی درآمد ات اور برآمدات میں 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اپریل میں مقررہ سائز سے بالا صنعتی اداروں کی اضافی قدر میں سال بہ سال 6.1 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔بہتر معاشی اعداد و شمار کی بدولت بین الاقوامی اداروں نے حال ہی میں چین کی اقتصادی پیش گوئیوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ گولڈمین ساکس نے 2025 میں چین کے لئے اپنی ترقی کی پیش گوئی میں 0.6 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ اگر چین اور امریکہ کے درمیان آئندہ عرصے میں محصولات میں مزید کمی کی جاتی ہے اور ساتھ ہی چین کی زیادہ فعال معاشی پالیسی بھی شامل ہے تو چین کی معاشی توقعات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ آئی این جی نے اس سال چین کے لئے اپنی ترقی کی پیش گوئی کو 4.7 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
یو بی ایس نے بھی حال ہی میں اس سال چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی پیش گوئی میں اضافہ کیا ہے، جبکہ مورگن اسٹینلے اور اے این زیڈ بینک کو توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں چین کی اقتصادی ترقی میں مزید بہتری آئے گی۔دیکھا جائے تو تعطیلاتی معیشت کا بنیادی عنصر تعطیلات ہیں ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2025 سے چین کی قانونی تعطیلات کو بڑھا کر 13 دن کر دیا گیا ہے اور کچھ مقامی حکومتوں نے موسم بہار کی تعطیلات جیسے اقدامات پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی معاوضے کی تعطیلات کی پالیسی کو بھی مزید ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسے اقدامات لوگوں کو تعطیلات سے لطف اندوز ہونے کے لئے زیادہ وقت فراہم کریں گےاور تعطیلات کے دوران صارفی مارکیٹ کی ترقی اور توانائی کو فروغ دیں گے ۔
البتہ، اس کے پسِ پردہ صرف تعطیلات کی طوالت ہی نہیں، بلکہ شہریوں کی بڑھتی ہوئی آمدنی، ثقافتی خود اعتمادی میں بہتری اور معیاری زندگی کی خواہش جیسے کثیر عوامل کارفرما ہیں۔ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے دوران ڈریگن بوٹ کے ڈھول کی تھاپ نے تعطیلات کی ثقافتی سیاحت کی مارکیٹ کی توانائی کو فعال کیا ، اس سے روایت اور جدیدیت پر مشتمل منظرنامے میں چینی معیشت کی لچک اور توانائی کی عکاسی کی گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین تائیوان کے مسئلے کی نوعیت کو مسخ کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، وزارت خارجہ چین تائیوان کے مسئلے کی نوعیت کو مسخ کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، وزارت خارجہ چین اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں، چینی صدر چین اور بیلا روس کو بالادستی کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، چینی صدر تاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت ٹریڈنگ آرٹسٹ”،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ،وہ زمانے میں اپنی پوزیشن کھو دے گا پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے کھلتے ہی نئی تاریخ رقم کردیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی معیشت
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
اسلام آباد:ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمہ قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر 60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا، گزشتہ ایک سال کے دوران قرضے میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ اضافہ ہوا، سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد، ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے، بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32.3 فیصد ہیں، زیادہ تررعایتی قرضہ دوطرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا، فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہےاس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی استحکام سے قرض کا دباؤ کم ہوگا، برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے زرمبادلہ استحکام کا ہدف ہے، قرض اجرا میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی اورمسابقت سے قرض کے مؤثرانتظام کی سمت پیشرفت ہوئی، آمدن میں کمی یا اخراجات بڑھنے سے پرائمری بیلنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ہنگامی مالی ذمہ داریوں کے اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں، گزشتہ سال معاشی شرح نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر 3.0 فیصد ہوگئی، اگلے تین سال میں شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی، سال 2028ء تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا، وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 6.2 فیصد تک محدود رہا، وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا، درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد سرپلس برقرار رہنے کی توقع ہے آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کفایت، سود ادائیگیوں میں کمی سے بہتری آئی ہے۔