اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ وہی حکومت ہے جو عربوں کے ذخائر کو بلا تفریق لوٹتی ہے، مجرم صیہونی رژیم کو ہتھیار و گولہ و بارود فراہم کرتی ہے اور اپنے جرائم کو جاری رکھنے کیلئے سیاسی پردہ ڈالتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف جاری وحشیانہ جارحیت کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی جسے امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ واشنگٹن کا یہ امر اس بات کی غمازی ہے کہ امریکی حکومت، نتین یاہو کے جنگی جرائم کی مکمل طور پر ذمے دار ہے۔ نیز وحشیانہ جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھی شریک ہے۔ جہاد اسلامی نے کہا کہ ٹرامپ انتظامیہ کے اقدامات اور موقف، سابقہ امریکی حکومتوں سے ذرہ برابر مختلف نہیں۔ یہ مسئلہ ان حکومتوں کی توجہ میں لانا چاہیے جو امریکی انتظامیہ پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ وہی حکومت ہے جو عربوں کے ذخائر کو بلا تفریق لوٹتی ہے، مجرم صیہونی رژیم کو ہتھیار و گولہ و بارود فراہم کرتی ہے اور اپنے جرائم کو جاری رکھنے کے لیے سیاسی پردہ ڈالتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بدھ کی دوپہر، سلامتی کونسل اپنے اجلاس میں غزہ کی پٹی میں بلا مشروط فوری و مستقل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کی قرارداد کے مسودے کو منظور کرنے میں ناکام رہی۔ اس قرارداد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے ووٹ دیا تاہم اس کونسل کے مستقل رکن امریکہ نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے اس قرارداد کی مخالفت کی اور اسے ویٹو کر دیا۔ جس وجہ سے قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ کے علاوہ کسی بھی ملک نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔ واضح رہے کہ جنوری 2025ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد واشنگٹن کی جانب سے یہ پہلا ویٹو ہے۔ قرارداد پر ووٹنگ کے عمل سے قبل اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے اپنی تقریر میں بے بنیاد دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حقائق کی بنیاد پر مجوزہ قرارداد، غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جہاد اسلامی

پڑھیں:

 لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-12

 

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ رداع فورس کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکیہ کی سہولت کاری سے انجام پائے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے 4مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ائرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ائرپورٹ 2011 ء سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ائرپورٹ ہے۔ مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے اس موقع پر ترکیہ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی کوششوں کو بھی سراہا۔ واضح رہے کہ لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  •  لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ
  • ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی
  • وزیراعظم عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آج دوحہ روانہ ہونگے