اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ لیکن امریکہ نے ویٹو کا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کی امداد اور جنگ بندی سے متعلق اہم قرارداد مسترد کر دی۔

مذکورہ قرارداد میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار لاکھوں فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر زور دیا گیا تھا۔ یہ قرارداد دس غیر مستقل اراکین نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔

سلامتی کونسل: غزہ میں مستقل فائر بندی قرارداد پرامریکی ویٹو کا امکان

قرارداد میں غزہ کے انسانی بحران کو "تباہ کن" قرار دیا گیا تھا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تقریباﹰ 22 لاکھ فلسطینیوں پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تاکہ امداد کی آزادانہ ترسیل ممکن ہو سکے۔

(جاری ہے)

قرارداد کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ "تمام فریقین غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا احترام کریں"۔

قرارداد میں اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023ء کے دہشت گردانہ حملے کے بعد حماس اور دیگر گروپوں کے قبضے میں موجود تمام مغویوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

غزہ فائر بندی کوششیں: امریکی قرارداد سلامتی کونسل میں منظور

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ووٹ اور مستقل ارکان امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے ویٹو نہ کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکہ نے قرارداد کے خلاف ویٹو استعمال کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس میں سات اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت شامل نہیں، اور نہ ہی اس میں حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ سے اس کے انخلا کی شق شامل کی گئی، جو واشنگٹن کے بنیادی مطالبات ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے کہا کہ یہ قرارداد اسرائیل کی سلامتی اور جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کو تقویت دے گی۔

اقوام متحدہ کی فائر بندی قرارداد کے باوجود غزہ میں جنگ جاری

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ "امریکہ نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والی غزہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر کے ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کسی ایسے متن کی حمایت نہیں کرے گا جو "اسرائیل اور حماس کے درمیان غلط مساوات پیدا کرتا ہو، یا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو نظرانداز کرتا ہو۔

"

امریکی وزیر خارجہ نے کہا، "امریکہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سفارتی ذرائع نے قرارداد پر ووٹنگ سے قبل ہی امکان ظاہر کیا تھا کہ واشنگٹن ویٹو کا استعمال کرے گا۔

پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کونسل کے ضمیر پر 'اخلاقی داغ‘ اور ’مجرمانہ خاموشی‘ قرار دیا۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسے 'اس باوقار ادارے کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب‘ قرار دیا، جس پر اقوام متحدہ کے منشور کے تحت بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیادی ذمہ داری عائد ہے۔

فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت، اقوام متحدہ اتفاق رائے میں ناکام

یہ ووٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی جب غزہ میں امدادی مراکز کو اسرائیلی فوجی علاقوں میں منتقل کر کے ان کی نگرانی کی جا رہی ہے، جسے امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔

ان دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حماس کی مداخلت سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس نئے نظام کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ بھوک کے بڑھتے ہوئے بحران کا حل نہیں بلکہ اسرائیل کو امداد کو ہتھیار بنانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اقدام انسانی اصولوں، جیسے غیر جانب داری، آزادی اور خود مختاری کے بھی منافی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین، مریم احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی قرارداد کے امریکہ نے کی سلامتی گیا تھا کیا گیا

پڑھیں:

سلامتی کونسل میں غزہ پرقراردادکو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے پر عالمی برادری کا شدید ردعمل

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2025 )امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور محصور علاقے میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کی اپیل پر مبنی قرارداد کو ویٹو کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر ارکان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ امریکہ نے اپنے اقدام کو اس دلیل کے ساتھ درست قرار دیا کہ یہ متن اس تنازع کے حل کے لیے جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق فرانس اور برطانیہ کے سفیروں نے ووٹنگ کے نتائج پر افسوس کا اظہار کیا جب کہ چینی سفیر فو کونگ نے براہ راست امریکہ کو اس صورت حال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے سیاسی مفادات سے دست بردار ہو کر منصفانہ اور ذمہ دارانہ موقف اختیار کرنے کی دعوت دی. الجزائر کے سفیر عمار بن جامع نے کہا کہ خاموشی نہ مردوں کا دفاع کرتی ہے، نہ مرتے ہوﺅں کا ہاتھ تھامتی ہے اور نہ ہی ظلم کے نتائج کا سامنا کرتی ہے پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے امریکی ویٹو پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی کھلی اجازت اور سلامتی کونسل کے ضمیر پر ایک اخلاقی داغ قرار دیا.

سلووینیا کے سفیر سموئیل زبوگار نے کہا کہ جب انسانیت کو غزہ میں براہ راست آزمائش کا سامنا ہے، تو یہ قرارداد ہمارے مشترکہ احساسِ ذمہ داری سے جنم لے چکی ہے یہ ذمہ داری ہم غزہ کے عام شہریوں اسیر اسرائیلیوں اور تاریخ کے سامنے ادا کرتے ہیں. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس میں بطور صدر واپسی کے بعد یہ پہلا ویٹو ہے جو واشنگٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں استعمال کیا ہے ووٹنگ سے قبل امریکی مندوب ڈورتھی شیا نے کہا کہ یہ قرارداد ایسی جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی جو زمینی حقائق کی عکاسی کرتی ہو اور حماس کی حوصلہ افزائی کرتی ہو نیزیہ قرارداد اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جھوٹی مساوات قائم کرتی ہے.

انہوںنے کہا کہ یہ متن نہ صرف اس وجہ سے ناقابل قبول ہے کہ اس میں کیا درج ہے بلکہ اس وجہ سے بھی کہ اس میں کیا شامل نہیں کیا گیا انہوں نے اسرائیل کے اپنے ”دفاع کے حق“ پر زور دیا سلامتی کونسل جس میں پندرہ رکن ممالک شامل ہیں کی جانب سے غزہ کی جنگ پر پہلا ووٹ تھا جو نومبر کے بعد ہوا اس سے قبل سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ نے ایسی ہی ایک قرارداد کو روکا تھا جو جنگ بندی کا مطالبہ کرتی تھی اور یہ جنگ تقریباً 20 ماہ سے جاری ہے.

سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کے بارے میں آخری قرارداد جون 2024 میں منظور ہوئی تھی جس میں ایک امریکی منصوبے کی حمایت کی گئی تھی جو مرحلہ وار جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مشتمل تھی تاہم جنگ بندی جنوری 2025 تک موثر نہ ہو سکی حالیہ قرارداد کو سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان نے پیش کیا جس کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں صرف امریکہ نے ووٹ دیا.

قرارداد میں فوری غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ساتھ ہی غزہ میں تباہ کن انسانی صورت حال پر روشنی ڈالی گئی اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ، فوری اور غیر مشروط رسائی پر زور دیا گیا تاکہ اقوام متحدہ سمیت دیگر فریقین کی جانب سے امداد محفوظ اور موثر طریقے سے پہنچائی جا سکے. اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہاکہ آپ سلامتی کونسل میں غصہ دیکھ رہے ہیں اور پھر بھی بے بسی کو قبول کرتے ہیں؟ آپ کو حرکت میں آنا ہو گا انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کار ٹام فلیچر کے اس خطاب کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے غزہ میں نسل کشی کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا. 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا
  • سلامتی کونسل میں غزہ پرقراردادکو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے پر عالمی برادری کا شدید ردعمل
  • امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • سلامتی کونسل: امریکہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی، 14 ارکان کی حمایت کے باوجود منظوری نہ مل سکی
  • غزہ جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل میں امریکا نے ویٹو کردی، خطرناک پیغام جائے گا، پاکستان
  • غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی
  • سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا
  • سلامتی کونسل: غزہ میں مستقل فائر بندی قرارداد پرامریکی ویٹو کا امکان