گورنر سندھ کا عیدالاضحیٰ پر غریبوں اور مستحقین کیلیے 250 جانور قربان کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے عیدالاضحیٰ پر غریبوں اور مستحق افراد کیلیے 250 جانور قربان کرنے اور گوشت تقسیم کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس کراچی میں اس سال بھی عید الاضحی پر غریبوں اور مستحق افراد کے لیے قربانی کا انتظام کیا گیا ہے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر قربانی کے جانور گورنر ہاؤس پہنچ گئے۔ جن میں 100 اونٹ، 100 بکرے اور 50 بیل شامل ہیں۔
ترجمان گورنر سندھ کے مطابق عید کے تینوں روز مستحقین اور غریب افراد میں ایک ماہ کے راشن پیکٹ کے ساتھ قربانی کا گوشت تقسیم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک میں ہفتے کے روز عید الاضحیٰ مذہبی جوش و خروش سے منائی جائے گی جس کے دوران فرزندان توحید سنت ابراہیمی کے تحت اپنے جانور اللہ کی راہ میں قربان کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
پاکستان میں عید الاضحیٰ پر کون سی نسلوں کے جانور قربان کیے جاتے ہیں؟
دنیا بھر میں مسلمان ہر سال سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں جس کے لیے ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ خوبصورت اور زیادہ اچھا جانور اللّٰہ کی راہ میں قربان کرے۔ پاکستان میں بھی ہر سال لاکھوں لوگ خوبصورت، بھاری بھرکم اور نایاب نسل کے جانور قربان کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کے ہر صوبے میں قربانی کے لیے مختلف نسل کے بیل پسند کیے جاتے ہیں۔ پنجاب میں ساہیوالی، فتح جنگی(دہنی)، براہمن، سندھ میں سلگر، چولستانی، کراس، خیبرپختونخوا میں آسٹریلین کراس اور بھینسے جبکہ بلوچستان میں ساہیوالی، بھگ ناڑی اور داجلی نسل کے جانور قربانی کے لیے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔
ساہیوالی نسل کے بیلپاکستان میں ساہیوال نسل کی گائے اپنے دودھ کے معیار کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس نسل کے بیل تیز براؤن رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کا قد درمیانہ ہوتا ہے البتہ ان کا وزن اور جسامت بہت بھاری ہوتی ہے۔ اس نسل کو اس لیے بھی پسند کیا جاتا ہے کہ یہ زیادہ مستی کرنے والے نہیں ہوتے اور گھروں میں بچے آرام سے ان کے خدمت کر لیتے ہیں۔
دھنی نسل کے بیل خطہ پوٹھوار میں بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ یہ نسل پنجاب کے علاقوں اٹک اور فتح جنگ سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے فتح جنگی نسل بھی کہا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کے شوقین افراد اٹک، راولپنڈی، گجر خان، فتح جنگ، تلہ گنگ، چکوال میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس نسل کے بیل اونچے قد کے ہوتے ہیں اور ان میں غصے والا نخرہ پایا جاتا ہے۔ ان بیلوں کو رکھنا یا سنبھالنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کو بیل ریس میں دوڑایا بھی جاتا ہے۔
پاکستان میں ویسے تو مقامی نسل جسے دیسی کہا جاتا ہے زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ تاہم اب چند سالوں سے باہر ملک کی نسلوں کو بھی زیادہ پسند کیا جاتا ہے ان میں براہمن اور سلگر نسل کو کراچی اور پنجاب کے کچھ شہروں میں قربانی کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ دیسی نسل کے بیلوں سے کئی گنا زیادہ وزن کے ہوتے ہیں اور ان کا قد بھی دیسی نسل کے جانوروں سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
بھاگ ناڑی بلوچستان کے ضلع بولان میں واقع ہے۔ یہ ایک زرخیز وادی ہے جو قدرتی چراگاہوں سے مالا مال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے بیل قدرتی غذا، کھلی چراگاہوں اور خاص مقامی نسل کی بدولت نہایت توانا، مضبوط اور دیدہ زیب ہوتے ہیں۔ ان جانوروں کی خاص بات ان کا قد، وزن، مضبوط جسمانی ساخت اور سفید و سیاہ دھاری دار رنگت ہے، جو دور سے ہی لوگوں کو متوجہ کرتی ہے۔ یہ بیل نہ صرف قربانی کے لیے پسند کیے جاتے ہیں بلکہ انہیں روایتی بیل دوڑوں اور مقابلہ حسن میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔
صوبہ پنجاب کے علاقے راجن پور اور رحیم یار خان کی ’چولستانی نسل‘ کو بھی قربانی کے لیے پنجاب اور کراچی میں پسند کیا جاتا ہے۔ اس نسل کے بیلوں کو نکرہ بھی کہا جاتا ہے۔ ان بیلوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کی آنکھیں، کان اور ناک گلابی ہوتے ہیں اس لیے انہیں گلابی بھی کہا جاتا ہے۔ اور ان بیلوں کا رنگ زیادہ تر سفید ہوتا ہے جبکہ کچھ میں ہلکے ہلکے نقطوں کے نشان ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیل پاکستان عیدالاضحیٰ