پاکستان میں بہت مضبوط لیڈر شپ ہے، ٹرمپ کے نئے بیان پر بھارت سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں اپنے کردار کا دعویٰ دہرا دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر فریڈرک مرٹز سے ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ “مجھے فخر ہے کہ میں نے دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ رکوا دی۔ میں نے دونوں ممالک سے کہا کہ اگر آپ گولیاں چلائیں گے تو تجارت بند ہو جائے گی”۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “پاکستان میں بہت مضبوط لیڈر شپ ہے”، جس سے ان کے پاکستان کی حکومت پر اعتماد کا اظہار سامنے آیا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اس دعوے کو درجنوں بار دہرا چکے ہیں، کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تاہم، بھارت کی مودی حکومت ہر بار اس دعوے پر شدید ناراضی کا اظہار کرتی ہے، اور بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس اسے مودی سرکار پر طنز کا موقع بنا لیتی ہے۔
بھارت کی جانب سے ٹرمپ کے کردار کی مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے۔ پچھلے ماہ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ “یہ جنگ بندی مکمل طور پر دو طرفہ تھی، ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔”
انہوں نے کہا کہ “ٹرمپ نے ہم سے بیچ میں آنے کی اجازت نہیں لی، بلکہ وہ خود ہی اسٹیج پر آ گئے۔”
یاد رہے کہ 10 مئی کو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، جب کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا فوری اور منصفانہ حل نکالنا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری ان مظالم پر خاموشی ترک کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اپنے خطے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے، تاہم خطے میں امن کے لیے پاکستان کی یکطرفہ کوششیں کافی نہیں، تمام فریقین کو بامعنی مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 65 سال پرانا اور انتہائی اہم ہے، لیکن بھارت نے غیرقانونی طور پر 240 ملین پاکستانیوں کا پانی روکنے کی بات کی ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔
اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے نظام کو درپیش خطرات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی عالمی تنازعات دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان غزہ جنگ بندی مسئلہ کشمیر وی نیوز