قربانی ہر صاحب حیثیت پر فرض ہے، خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ نے کہا کہ اللہ نے اگر کسی کو مالی آسودگی عطا کی ہے تو اس کیساتھ اس کے ذمہ کچھ فرائض بھی لگائے ہیں، سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ مخلوق خدا کی داد رسی اور ان کی حاجت روائی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ قربانی ہر صاحب حیثیت پر فرض ہے، تاکہ اسلامی معاشرہ کے اندر برادرانہ اخوت اور معاشی نظم قائم رہے اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئے اور غریب شہریوں کی خوراک کی ضرورت پوری ہو سکے، مہنگائی اور مستقبل میں غربت کے خوف سے فریضہ قربانی کی ادائیگی سے راہ فرار اختیار کرنیوالے اللہ اور اس کے رسول ؐ کو ناراض نہ کریں، ایثار اور محبت کے جذبہ سے قربانی کا فریضہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے اگر کسی کو مالی آسودگی عطا کی ہے تو اس کیساتھ اس کے ذمہ کچھ فرائض بھی لگائے ہیں، سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ مخلوق خدا کی داد رسی اور ان کی حاجت روائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اپنی عقل، علم اور اہلیت سے زیادہ مال جمع کر سکتا ہے طاقت اور ذہانت کے اعتبار سے سب انسان برابر نہیں اور اس میں کچھ قباحت بھی نہیں مگر وہ لوگ جو کسی معذوری یا جائز وجہ کے باعث دنیاداری میں پیچھے رہ جاتے ہیں ان کی جائز ضرورت پوری کرنا صاحب حیثیت افراد پر واجب ہے اسی لیے اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ ''ضرورت سے زائد مال لوٹا دو'' تاکہ اسلامی معاشرہ ارتکاز دولت کی برائی سے محفوظ رہ سکے اور کوئی غریب شخص بھوکا نہ سوئے یا فاقوں کا شکار نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ قربانی اسلام کے اقتصادی، اخلاقی اور سماجی نظام اور مواخات اور انفاق سبیل اللہ کا نہایت عمدہ مظہر ہے۔ انہوں نے کہا منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن مبارک باد کی مستحق ہے جو اندرون و بیرون ملک میں مقیم شہریوں کو فریضہ قربانی کی ادائیگی کی سہولت مہیا کر رہی ہے، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نا صرف قربانی کی سہولت مہیا کرتی ہے بلکہ قربانی کا گوشت مستحقین کے گھروں کی دہلیز تک پہنچاتی ہے، اس مقصد کیلئے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضاکار عیدالضحٰی کے ایام میں ملک بھر میں دینی و انسانی خدمت انجام دیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
معرکۂ حق کے دوران بھارت کی بزدلانہ جارحیت کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں قربان ہوئیں، جن میں ایک کمسن اور معصوم شہید ارتضیٰ عباس بھی شامل ہے۔
ارتضیٰ عباس ان نہتے شہریوں میں سے تھا جنہیں بھارت نے نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ کے دوران اپنی درندگی کا نشانہ بنایا۔
شہادت کے وقت ارتضیٰ عباس کے والد، لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس، خود لائن آف کنٹرول کے محاذ پر دشمن کے خلاف صف آراء تھے۔ کمسن بیٹے کی شہادت اُن کے فرائض کے آڑے نہ آئی اور وہ بدستور محازِجنگ پر موجود رہے۔
یہ جذبہ اس بات کی گواہی ہے کہ دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں نہ تو ہماری عوام کے حوصلے پست کر سکتی ہیں اور نہ ہی ہمارے جوانوں کے عزم کو متزلزل کر سکتی ہیں۔
قوم معصوم شہید ارتضیٰ عباس کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے، جن کی قربانی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔