ون وے کی خلاف ورزی کرنے والی سرکاری گاڑی پر 2 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا: وزیر قانون سندھ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
وزیرِ قانون و داخلہ سندھ ضیاءلنجار—فائل فوٹو
وزیرِ قانون سندھ ضیاء لنجار نے کہا ہے کہ ون وے کی خلاف ورزی کرنے والی سرکاری گاڑی پر 2 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
وزیرِ قانون و داخلہ سندھ ضیاء لنجار کی زیرِ صدارت موٹروہیکلز رولز میں ترامیم کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں آئی جی سندھ، سیکریٹریز قانون و ٹرانسپورٹ سمیت دیگر اہم حکام شریک ہوئے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ 100 کے قریب قیدی فرار ہوئے جن میں سے 46 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں کمرشل، نان کمرشل گاڑیوں کی فٹنس لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ اجلاس میں 4 سیٹر رکشوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ گاڑیوں کی فٹنس تھرڈ پارٹی کے ذریعے ہوگی۔
ضیاء لنجار نے کہا کہ رانگ وے موٹرسائیکل چلانے والے کو 25 ہزار روپے چالان ہوگا جبکہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹرسائیکل چلانے پر 25 ہزار اور کار پر 50 ہزار روپےجرمانہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فور وہیلرز کی جانب سے ون وے کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ رکشوں کو سڑک پر لانے کی اجازت لینی ہوگی۔ مال بردار گاڑیوں میں کم از کم 5 کیمروں کی تنصیب لازمی ہوگی۔
ضیاء لنجار نے مزید بتایا ہے کہ واٹر ٹینکرز، ڈمپرز میں ٹریکر اور سینسر کی تنصیب لازمی ہوگی۔ کالے شیشوں، فینسی لائٹس، ہوٹر کی آن لائن یا دکان پر فروخت پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک کے ای چالان گاڑی مالک کے گھر کے ایڈریس پر بھیجے جائیں گے، ٹریفک چالان جمع نہ کرانے پر گاڑی ٹرانسفر، فروخت نہیں کی جاسکے گی۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے کیسز کے لیے ٹریفک مجسٹریٹ تعینات کیا جائے گا۔ ٹریفک قوانین ترمیمی مسودہ حتمی منظوری کے لئے سندھ کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ضیاء لنجار کی خلاف
پڑھیں:
کھاد کی قیمت میں کمپنیوں کا کونسل سے گٹھ جوڑ کے خلاف بڑا اقدام، بھاری جرمانہ عائد
اسلام آباد:کھاد کی قیمتوں میں متعدد بڑی کمپنیوں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) کے گٹھ جوڑ پر کمپٹیشن کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے بڑا اقدام کرتے ہوئے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
سی سی پی نے بتایا کہ کھاد کی6 بڑی کمپنیاں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل کو گٹھ جوڑ میں ملوث قرار دیا گیا اور 6 فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایسوسی ایشن پر مجموعی طور پر 37 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کردیا گیا ہے اور ہر کمپنی پر 5 کروڑ جبکہ تنظیم پر7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
سی سی پی نے کہا کہ کھاد کی کمپنیوں کی پیداواری لاگت مختلف اور پھر قیمت یکساں کیسے ہوسکتی ہے، فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں اور پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں بلکہ کاروباری فیصلہ تھا، قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سبب بنی اور کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔
سی سی پی نے مزید کہا کہ کاروباری اور تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتیں لہٰذا مارکیٹ میں کارٹل یا قیمتوں کے گٹھ جوڑ کی اطلاع دیں۔