مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ مودی حکومت دیا ہے رہی ہے ہے اور
پڑھیں:
بھارتی مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کی جنگ، عید قرباں سے قبل متعدد پابندیاں عائد
بھارت میں نریندر مودی حکومت کے دور میں مذہبی تیوہار منانا مسلمانوں کے لیے جرم بنتا جا رہا ہے۔ عیدالاضحیٰ سے قبل ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے۔
بھارتی اخبار نیشنل ہیرالڈ کے مطابق، مودی کی سرپرستی میں اُتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں کی مذہبی آزادی محدود کرنے کے لیے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اُتر پردیش میں گائے، اونٹ اور دیگر جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلی جگہوں پر نماز کی ادائیگی اور جانوروں کے ذبح پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ یوگی حکومت نے واضح ہدایت دی ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ’مودی سرکار کھوکھلے بھاشن نہ دے‘، راہول گاندھی نے 3 سوالات پوچھ لیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بھارتی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور مسلمانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں۔
مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسی کوئی نئی بات نہیں۔ ہر سال عید قرباں کے موقع پر ایسے ہی متنازع اقدامات دیکھنے میں آتے ہیں، جن کا مقصد صرف ایک مذہبی اقلیت کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔
کھلی جگہ پر نماز پر پابندی اور قربانی کے حق کی پامالی، مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ سمجھی جا رہی ہے، جہاں ہندو تیوہاروں پر کھلی چھوٹ اور مسلم عبادات پر قدغن معمول بن چکا ہے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوپی حکومت کی یہ پالیسیاں نہ صرف فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہیں بلکہ خطے میں اقلیتوں کے لیے گہرے خطرات کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتر پردیش بھارت عیدالاضحیٰ گائے، اونٹ نریندر مودی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ