بھارت کے کیرالہ کے ساحل پر مال بردار بحری جہاز میں دھماکے، 40 کنٹینرز سمندر گرگئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی:بھارتی بحریہ نے ممبئی جانے والے ایک سنگاپور پرچم بردار کارگو جہاز “وان ہائی 503” پر پیش آنے والے دھماکوں اور آتشزدگی کے بعد بڑے پیمانے پر تلاش و بچاؤ کا آپریشن شروع کر دیا ہے۔ واقعے کے دوران تقریباً 40 کنٹینرز عرب سمندر میں گر گئے جبکہ متعدد عملے کے اراکین نے آگ سے بچنے کے لیے سمندر میں چھلانگ لگا دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ بھارت کے جنوبی صوبے کیرالا کے ساحل سے 144 کلومیٹر (90 میل) دور پیش آیا، جہاز پر سوار 22 اراکین پر مشتمل عملے میں سے 18 کو بحفاظت بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، سنگاپور کی میری ٹائم اینڈ پورٹ اتھارٹی (MPA) کے مطابق، بچائے گئے عملے کے کچھ اراکین زخمی ہیں۔
بحریہ کے ترجمان کے مطابق ساحلی محافظ دستوں نے فوری طور پر آپریشن شروع کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی تلاش اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹرز تعینات کر دیے،اعلیٰ حکام کی ہدایات پر عملے کو ہوا کے ذریعے نکالنے کے انتظامات فوری کیے گئے۔
رپورٹس کےمطابق 270 میٹر طویل اس جہاز نے 12.
حادثے کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن ابتدائی اطلاعات کے مطابق جہاز کے انجن روم یا کسی کنٹینر میں دھماکے کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی اور سنگاپوری حکام اس سانحے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔