خوبصورت نایاب پھول صدیوں کی نیند سے بیدار، ماہرین حیران
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک صدی سے زائد عرصے تک معدوم سمجھے جانے والے ایک انتہائی نایاب جنگلی آرکڈ (پھول) نے برطانیہ کے جنگلات میں دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔
اس حیرت انگیز دریافت نے نباتاتی ماہرین اور ماحولیاتی کارکنوں میں نئی امید پیدا کر دی ہے اور اسے برطانیہ میں تحفظ ماحولیات کی کوششوں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ خوبصورت پھول، جو خاص طور پر وکٹورین دور سے انگلینڈ میں ناپید سمجھا جا رہا تھا، ایک بار پھر اپنی دلفریب خوبصورتی بکھیر رہا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ فطرت میں دوبارہ جنم لینے کی غیر معمولی صلاحیت موجود ہے۔
یہ کہانی صرف ایک پھول کے دوبارہ نمودار ہونے کی نہیں بلکہ یہ انسان کی کوششوں اور فطرت کے اپنے اندر چھپے اسرار کی بھی ایک عکاس ہے۔ 1930 میں یارک شائر ڈیلز کے ایک پوشیدہ مقام پر اس جنگلی پھول کا آخری نمونہ پایا گیا تھا، جس کی حفاظت انتہائی خفیہ طریقے سے کی گئی تاکہ اسے کسی بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔
برسوں تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ یہ خوبصورت پودا اب انگلینڈ کی سرزمین سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو چکا ہے،تاہم گزشتہ سال ایک غیر متوقع اور خوشگوار تبدیلی دیکھنے میں آئی جب اسی مقام پر یہ جنگلی پودا ایک بار پھر کھل اٹھا، جو کہ ایک دوبارہ آبیابی مہم کی شاندار کامیابی کا ثبوت تھا۔
یہ کامیابی یارک شائر وائلڈ لائف ٹرسٹ کی جاری مہم کا نتیجہ ہے، جسے 2023 سے نیچرل انگلینڈ کی مالی معاونت حاصل ہے۔ یہ تعاون اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح مختلف ادارے مل کر فطرت کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس کامیاب تحفظ مہم میں کئی دیگر ممتاز تنظیموں نے بھی اپنا حصہ ڈالا، جن میں نیشنل ٹرسٹ، رائل بوٹینیکل گارڈنز ٹرسٹ اور برطانیہ کی بوٹینیکل سوسائٹی شامل ہیں۔ ان اداروں کی مشترکہ کوششوں اور ماہرانہ رائے نے اس نایاب پودے کی بقا کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ان کی مسلسل نگرانی اور سائنسی طریقہ کار نے ایسے حالات پیدا کیے جہاں یہ آرکڈ دوبارہ فروغ پا سکا۔ یہ اجتماعی کوشش اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ کس طرح مختلف فلاحی اور نباتاتی ادارے مل کر ایک بڑے مقصد کے لیے کام کر سکتے ہیں۔
ماہرین نباتات اس نئے خود اگنے والے پودے کو دیکھ کر حیرت زدہ ہیں اور ان کے لیے یہ ایک غیر معمولی تجربہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ان کی امید کو زندہ کرتی ہے کہ فطرت میں ایسے بہت سے خزانے ابھی بھی موجود ہیں جنہیں صرف صحیح دیکھ بھال اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
اس آرکڈ کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک لمبی عمر کا پودا ہے، کیونکہ پودوں کو اپنی پہلی شاخ پھولنے اور بیج پیدا کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ یہ خصوصیت اس کی بقا اور نسل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مثبت پہلو ہے، کیونکہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی نسل کو پروان چڑھا سکتا ہے۔
اس نایاب آرکڈ کا دوبارہ ظہور برطانیہ کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح ماضی کی کوتاہیوں کو دور کر کے اور مسلسل کوششوں سے معدوم ہوتی انواع کو دوبارہ زندگی دی جا سکتی ہے۔
یہ کامیابی نہ صرف نباتاتی ماہرین کے لیے بلکہ عام عوام کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ وہ قدرتی ماحول کی حفاظت اور اس کے توازن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ آج کی دنیا میں جہاں ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں فطری نظام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، ایسے واقعات نئی امید پیدا کرتے ہیں۔
یہ جنگلی آرکڈ صرف ایک پھول نہیں، بلکہ یہ امید، لگن اور مشترکہ کوششوں کی علامت ہے۔ اس کی دوبارہ آمد ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر ہم واقعی چاہیں تو اپنی کھوئی ہوئی قدرتی دولت کو واپس حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ واقعہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ فطرت میں خود کو بحال کرنے کی حیرت انگیز طاقت ہے، بس اسے تھوڑی سی مدد اور تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مستقبل میں یہ دریافت مزید تحفظاتی منصوبوں اور تحقیق کی راہ ہموار کرے گی تاکہ برطانیہ کے دیگر نایاب پودوں اور جانوروں کی بقا کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین اور امریکا کے درمیان لندن میں تجارتی معاہدہ طے پا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن؛ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ لندن میں اعلیٰ حکام کے درمیان دو دن کی بات چیت کے بعد چین کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اورامریکی صدرکی طرف سے حتمی منظوری کے بعد امریکہ کو درکار نایاب دھاتیں مل سکیں گی جبکہ چینی طلبا امریکی کالجز میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ٹرمپ نے لکھا کہ ’چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی حتمی منظوری انھوں نے اور چین کے صدر نے دینی ہے۔
میگنٹس اور دیگر کوئی بھی ضروری نایاب دھات، چین کی طرف سے فراہم کی جائے گی اور اسی طرح ہم چین کو وہ فراہم کریں گے جس پر اتفاق کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں کا رخ کرنے والے چینی طلبا اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات بہترین ہیں اور اس وقت ’امریکہ کو کل 55 فیصد ٹیرف حاصل ہو رہا ہے جبکہ چین کو 10 فیصد مل رہا ہے۔
لندن میں ہونے والی میٹنگ کے ایجنڈے میں نایاب زمینی معدنیات کی چینی برآمدات جو کہ جدید ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہیں ان مذاکرات کا سرفہرست نکتہ تھا۔
مذاکرات کے بعد امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں نایاب زمینی معدنیات اور میگنٹس پر پابندیوں کو حل کیا جانا چاہیے۔
ہاورڈ لوٹنک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم جنیوا میں جن امور پر اتفاق رائے کر چکے ہیں اب اس کے نافذ کے ایک فریم ورک پر ہم پہنچ گئے ہیں۔‘
انھوں نےکہا کہ ایک بار جب دونوں ممالک کے صدور اس کی منظوری دے دیں گے تو ہم اس پر عمل درآمد شروع کر دیں گے۔
مذاکرات کا نیا دور گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے رہنما شی جن پنگ کے درمیان فون کال کے بعد ہوا جسے امریکی صدر نے ’بہت اچھی بات چیت‘ قرار دیا تھا۔
چین کے نائب وزیر تجارت لی چینگ گانگ نے کہا کہ ’دونوں ممالک نے اصولی طور پر 5 جون کو فون کال کے دوران دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک فریم ورک تک پہنچ گئے تھے اور پھر جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں اس پر اتفاق رائے ہوا۔