وفاقی حکومت نے نیا کلاسیفکیشن سسٹم  متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے نان فائلرز پر زندگی تنگ کردی جائے گی، وہ نہ مالیاتی لین دین کرسکیں گے، نہ گاڑیاں اور غیر منقولہ جائیداد خرید سکیں گے، نہ سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور نہ ہی بیک اکاؤنٹس کھلوا سکیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایسے اقدامات تجویز کرنا چاہتے ہیں جن سے عمل درآمد بہتر بنایا جا سکے، ٹیکس چوری کا خاتمہ کیا جا سکے اور ٹیکس کے نظام میں دیانت داری کو فروغ دیا جا سکے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو ۔

قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انکم ٹیکس کے حوالے سے ایک نیا کلاسیفکیشن سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنےگوشوارے اور اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے، جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری ، سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسےمالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں، دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل ہونے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ 26-2025 نان فائلر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نان فائلر جا سکے

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور