امریکا: لاس اینجلس میں احتجاج شدت اختیار کر گیا، ایمرجنسی کرفیو نافذ، سینکڑوں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے، جس کے باعث حکام نے مرکزی علاقے میں رات 8 بجے سے صبح 6 بجے تک ایمرجنسی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
میئر کیرن باس کے مطابق، کرفیو اگلے کئی دنوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ لاس اینجلس پولیس چیف جم میکڈونل کے مطابق، گزشتہ چار دنوں میں کم از کم 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً 200 افراد صرف آج گرفتار کیے گئے۔
حکام نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران 23 کاروباروں میں لوٹ مار کی گئی۔ پولیس کے ساتھ ساتھ نیشنل گارڈز اور میرینز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، جنہیں وفاقی عمارات کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، ایک وفاقی جج نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواستِ امتناع مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کیس کی باقاعدہ سماعت جمعرات کو مقرر کی ہے۔
تقریباً 700 میرینز شہر کے باہر موجود ہیں اور انہیں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے دوران کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے بیان نے نیا سیاسی ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نیوسم نے کہا کہ "جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے"، جس پر ٹرمپ انتظامیہ نے شدید ردعمل دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں نے نیوسم کے بیان کو سیاسی چال قرار دیا اور سوشل میڈیا پر طنز کے تیر برسائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
تنزانیہ، صدر سامیہ 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب؛ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ کی صدر 65 سالہ سامیہ سُلوحُو حسن دوسری مدت کے لیے ملک کی صدر منتخب ہوگئیں تاہم ان نتائج کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن نے بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا جن کے تحت صدر سامیہ حسن نے 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدر سامیہ حسن نے ملک بھر کے تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔
تاہم ان متوقع نتائج کے خلاف پہلے ہی اپوزیشن کی اپیل پر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جنھیں طاقت سے کچلنے کی کوشش میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے اپوزیشن جماعت چادمہ پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 5 سے زائد ہے۔
یہ انتخابات اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنماؤں کو صدارتی دوڑ سے باہر کر دیا گیا اور متعدد رہنما جیل میں قید ہیں۔
انتخاب کے روز (بدھ) کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا تھا اور صدر سامیہ حسن کی تصویروں والے پوسٹرز پھاڑ دیئے تھے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد سرکاری عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
صدر سامیہ حسن نے اب تک انتخابی نتائج یا پرتشدد واقعات پر کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ 2021 میں سابق صدر جان ماغوفولی کی اچانک موت کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون صدر بن تھیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سامیہ حسن ملک کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔