امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے، جس کے باعث حکام نے مرکزی علاقے میں رات 8 بجے سے صبح 6 بجے تک ایمرجنسی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

میئر کیرن باس کے مطابق، کرفیو اگلے کئی دنوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ لاس اینجلس پولیس چیف جم میکڈونل کے مطابق، گزشتہ چار دنوں میں کم از کم 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً 200 افراد صرف آج گرفتار کیے گئے۔

حکام نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران 23 کاروباروں میں لوٹ مار کی گئی۔ پولیس کے ساتھ ساتھ نیشنل گارڈز اور میرینز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، جنہیں وفاقی عمارات کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، ایک وفاقی جج نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواستِ امتناع مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کیس کی باقاعدہ سماعت جمعرات کو مقرر کی ہے۔

تقریباً 700 میرینز شہر کے باہر موجود ہیں اور انہیں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔

اس صورتحال کے دوران کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے بیان نے نیا سیاسی ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نیوسم نے کہا کہ "جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے"، جس پر ٹرمپ انتظامیہ نے شدید ردعمل دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں نے نیوسم کے بیان کو سیاسی چال قرار دیا اور سوشل میڈیا پر طنز کے تیر برسائے۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس

پڑھیں:

اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون

دراصل ایران کیخلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کیجانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اسلئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے اسرائیلی چینل 12 کو ایک انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس مہینے کے آخر تک ایران پر پابندیاں دوبارہ بحال ہو جائیں گی؟، تو انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، میرے خیال میں ایسا ہی ہو گا۔ قبل ازیں آکسیوس کے ایک صحافی نے اطلاع دی کہ "اسنیپ بیک" نامی طریقہ کار سے متعلق ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، جو ایران پر دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں نافذ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مسودہ آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا جائے گا اور کل اس پر ووٹنگ ہو گی۔

واضح رہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے 30 دن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ یورپی ممالک کے اس اقدام کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت جو پابندیاں لاگو ہونی ہیں ان میں ایران پر کوئی بینکنگ یا تیل کی پابندیاں شامل نہیں۔ دراصل ایران کے خلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کی جانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی پر عدالت نے سخت ایس او پیز نافذ کردیں
  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار