فلسطینی عوام پر اسرائیل کی درندگی اور نسلی نسل کشی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ردعمل بڑھتا جا رہا ہے، برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک نے اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے قابض اسرائیلی حکومت کے دو انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کی ہیں، جو فلسطینیوں کے خلاف نفرت، تشدد اور جبر کو کھلے عام ہوا دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنین کیمپ میں غیر ملکی وفد پر اسرائیلی فائرنگ، بین الاقوامی برادری کی شدید مذمت

یہ پابندیاں قابض اسرائیل کے وزیر برائے ’قومی سکیورٹی‘ ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیتسلئیل سموٹریچ پر لگائی گئی ہیں، جن کا شمار انتہائی دائیں بازو کے نسل پرست عناصر میں ہوتا ہے۔

برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں وزیروں نے مسلسل فلسطینیوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔

دونوں اسرائیلی وزرا پر سفری پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے پر برطانیہ کے ساتھ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے بھی مشترکہ طور پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کو بھوکا مارنے پر فرانس کی اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دیگر 4 ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ ایتمار بن گویر اور بیتسلئیل سموٹریچ نے فلسطینی عوام کے خلاف انتہاپسندوں کو تشدد پر اکسایا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ رویہ ناقابل قبول ہے اور اسی بنا پر ہم نے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان جیسے افراد کو جوابدہ بنایا جاسکے۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان ممالک کا مقصد غزہ میں فوری جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی فراہمی اور مستقبل میں دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔

یہ کارروائی برطانوی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے مذاکرات معطل کرنے اور جنگ کے انعقاد پر اپنے سفیر کو طلب کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلسطینیوں کو ریلیف ایجنسی سے بھی محروم کردیا، یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی

اس نے متعدد ممتاز آباد کاروں کے ساتھ ساتھ دو غیر قانونی چوکیوں اور فلسطینی کمیونٹیز کے خلاف تشدد کی پشت پناہی کرنے والی دو تنظیموں پر مالی پابندیوں اور سفری پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔

یاد رہے کہ برطانیہ نے گزشہ ماہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات بھی معطل کردیے تھے، اور غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی پر اسرائیلی سفیر کو طلب بھی کیا تھا۔

برطانیہ نے غزہ میں فلسطینی کمیونٹیز کے خلاف تشدد کی پشت پناہی کرنے والی 2 صیہونی تنظیموں پر مالی اور سفری پابندیوں کا بھی اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے ان پابندیوں کو ’شرمناک قدم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے کابینہ کا خصوصی اجلاس بلا کر ان پابندیوں کے خلاف ردعمل پر غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دُنیا کے 52 ممالک کا اقوام متحدہ سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

اسرائیلی وزیر خزانہ بیتسلئیل سموٹریچ نے جو حال ہی میں مقبوضہ الخلیل میں ایک نئی غیرقانونی صہیونی بستی کا افتتاح کر رہے تھے ان پابندیوں پر ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’برطانیہ نے ماضی میں بھی ہمیں اپنے وطن میں بسنے سے روکنے کی کوشش کی تھی، لیکن ہم اس سازش کو اب کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم تعمیر و توسیع جاری رکھیں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آسٹریلیا اسرائیل برطانیہ پابندیاں فلسطین کینیڈا نیوزی لینڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا اسرائیل برطانیہ پابندیاں فلسطین کینیڈا نیوزی لینڈ پر پابندیاں عائد یہ بھی پڑھیں کے ساتھ کے خلاف

پڑھیں:

’ آپریشنل واقعہ‘، شمالی غزہ میں 8 اسرائیلی فوجی زخمی

اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے میں ایک آپریشن کے دوران اس کے 8 فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔

فوجی بیان کے مطابق، 2 فوجیوں کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں جبکہ 6 فوجی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اس واقعہ کو ’آپریشنل‘ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی فوج عام طور پر ’آپریشنل واقعہ‘ کی اصطلاح ان حادثات یا غلطیوں کے لیے استعمال کرتی ہے جو کسی فوجی مشن کے دوران پیش آتے ہیں، لیکن ان کا براہ راست تعلق کسی حملے یا جنگی جھڑپ سے نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے مقبوضہ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں پر حملے، کم از کم 5 ہلاک،14 زخمی، 2 کی حالت تشویشناک

اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 میں غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 895 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 6,112 زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب، اسرائیل کی طرف سے جاری فوجی مہم میں اب تک غزہ کی پٹی میں 59,500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس جنگ نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے، صحت کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے جبکہ شدید غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیے غزہ، حماس کے حملوں میں 48 گھنٹوں میں 13 اسرائیلی فوجی ہلاک

اس کے علاوہ، اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں نسل کشی (Genocide) کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے، جو غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے دائر کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
  • برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم اسٹارمر کو خط، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت
  • برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان؛ سعودیہ، اسپین سمیت متعدد ممالک کا خیرمقدم
  • اسرائیل کا متنازع اقدام: پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • ’ آپریشنل واقعہ‘، شمالی غزہ میں 8 اسرائیلی فوجی زخمی
  • اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
  • اسرائیل کا ایک اور متنازع قدم، پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں