ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس (SP Global Market Intelligence) کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مالی سال 2026 کے بجٹ میں مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ آمدنی کے اہداف اور حقیقی معاشی ترقی کے حکومتی تخمینوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 5.

1 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو کہ حکومت کے 3.9 فیصد کے اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی طرح، حقیقی جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد کے سرکاری ہدف کے برعکس 3.6 فیصد متوقع ہے۔

ایس اینڈ پی کے مطابق، اگرچہ مہنگائی میں بتدریج کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے — 2025 میں 3.9 فیصد اور 2026 میں 6.3 فیصد — تاہم، صارفین پر مہنگائی کا دباؤ برقرار رہنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے نچلے اور درمیانے طبقے کے لیے سبسڈی اور رعایتی اقدامات اس دباؤ کو جزوی طور پر کم کریں گے۔

رپورٹ میں بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار (LSM) میں 2026 کے دوران 5.7 فیصد اضافے کی امید ظاہر کی گئی ہے، جو کہ صنعتی شعبے میں استحکام اور بحالی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

بجٹ کے نمایاں نکات میں شامل ہیں:

دفاعی اخراجات میں اضافہ: حالیہ جغرافیائی کشیدگیوں کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ متوقع تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اس میں ممکنہ طور پر نئے اسلحہ، جنگی طیارے اور میزائل ڈیفنس سسٹمز کی خریداری شامل ہوگی، اگرچہ فوجی تنخواہیں اس تخمینے کا حصہ نہیں ہیں۔

ترقیاتی اخراجات پر دباؤ: مالی وسائل کی محدود دستیابی کے باعث ترقیاتی بجٹ محدود رکھا گیا ہے، جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی امور کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

آمدنی کے اہداف پر تحفظات: رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے آمدنی بڑھانے کے اقدامات، جیسے کاربن ٹیکس، وسیع عوامی مخالفت کا شکار نہیں ہوں گے، تاہم مقامی سطح پر احتجاجات کا امکان موجود ہے۔ مجموعی طور پر، آمدنی کا ہدف بلند دکھائی دیتا ہے اور پاکستان کی سابقہ کارکردگی اس حوالے سے حوصلہ افزا نہیں رہی۔

ٹیکس اصلاحات اور مہنگائی: حکومت کی جانب سے متعارف کردہ بیشتر ٹیکس اصلاحات بالواسطہ ذرائع پر انحصار کرتی ہیں، جس سے مہنگائی کی سطح میں اضافہ اور صارفین پر بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر تھوک و پرچون کے شعبے میں دی گئی تجاویز ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہیں، کیونکہ یہاں غیر دستاویزی معیشت کا غلبہ ہے۔

بین الاقوامی تعاون پر انحصار:
ایس اینڈ پی کے مطابق، بجٹ میں مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی کوششیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے پروگرام کے تسلسل کے تناظر میں اہم قرار دی گئی ہیں، جو پاکستان کو رعایتی مالی معاونت، دوست ممالک سے قرضوں کی تجدید اور دیگر مالی اداروں سے مدد دلانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ اگر حکومت آمدنی بڑھانے کے وعدوں پر مکمل عملدرآمد میں ناکام رہی، تو یہ بجٹ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، جو معیشت کے لیے نئے چیلنجز پیدا کرے گا۔

اشتہار

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: میں اضافہ کے مطابق کی جانب گیا ہے

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہوگی، نیول چیف
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ