پاکستان کا مالی سال 2026 کا بجٹ: دفاعی اخراجات میں اضافہ، آمدنی کے اہداف پر شکوک، مالی نظم و ضبط پر زور
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس (SP Global Market Intelligence) کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مالی سال 2026 کے بجٹ میں مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ آمدنی کے اہداف اور حقیقی معاشی ترقی کے حکومتی تخمینوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 5.
ایس اینڈ پی کے مطابق، اگرچہ مہنگائی میں بتدریج کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے — 2025 میں 3.9 فیصد اور 2026 میں 6.3 فیصد — تاہم، صارفین پر مہنگائی کا دباؤ برقرار رہنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے نچلے اور درمیانے طبقے کے لیے سبسڈی اور رعایتی اقدامات اس دباؤ کو جزوی طور پر کم کریں گے۔
رپورٹ میں بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار (LSM) میں 2026 کے دوران 5.7 فیصد اضافے کی امید ظاہر کی گئی ہے، جو کہ صنعتی شعبے میں استحکام اور بحالی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
بجٹ کے نمایاں نکات میں شامل ہیں:
دفاعی اخراجات میں اضافہ: حالیہ جغرافیائی کشیدگیوں کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ متوقع تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اس میں ممکنہ طور پر نئے اسلحہ، جنگی طیارے اور میزائل ڈیفنس سسٹمز کی خریداری شامل ہوگی، اگرچہ فوجی تنخواہیں اس تخمینے کا حصہ نہیں ہیں۔
ترقیاتی اخراجات پر دباؤ: مالی وسائل کی محدود دستیابی کے باعث ترقیاتی بجٹ محدود رکھا گیا ہے، جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی امور کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
آمدنی کے اہداف پر تحفظات: رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے آمدنی بڑھانے کے اقدامات، جیسے کاربن ٹیکس، وسیع عوامی مخالفت کا شکار نہیں ہوں گے، تاہم مقامی سطح پر احتجاجات کا امکان موجود ہے۔ مجموعی طور پر، آمدنی کا ہدف بلند دکھائی دیتا ہے اور پاکستان کی سابقہ کارکردگی اس حوالے سے حوصلہ افزا نہیں رہی۔
ٹیکس اصلاحات اور مہنگائی: حکومت کی جانب سے متعارف کردہ بیشتر ٹیکس اصلاحات بالواسطہ ذرائع پر انحصار کرتی ہیں، جس سے مہنگائی کی سطح میں اضافہ اور صارفین پر بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر تھوک و پرچون کے شعبے میں دی گئی تجاویز ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہیں، کیونکہ یہاں غیر دستاویزی معیشت کا غلبہ ہے۔
بین الاقوامی تعاون پر انحصار:
ایس اینڈ پی کے مطابق، بجٹ میں مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی کوششیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے پروگرام کے تسلسل کے تناظر میں اہم قرار دی گئی ہیں، جو پاکستان کو رعایتی مالی معاونت، دوست ممالک سے قرضوں کی تجدید اور دیگر مالی اداروں سے مدد دلانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ اگر حکومت آمدنی بڑھانے کے وعدوں پر مکمل عملدرآمد میں ناکام رہی، تو یہ بجٹ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، جو معیشت کے لیے نئے چیلنجز پیدا کرے گا۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میں اضافہ کے مطابق کی جانب گیا ہے
پڑھیں:
وزیر اعظم کو سب پہلے سے پتا ہوتا ہے، تنخواہوں میں اضافے کی تجویز مسترد کرکے زیادہ اضافہ کرنے پر مفتاح اسماعیل نے اندر کی بات بتادی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ یہ صرف دکھانے کیلئے ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نے تنخواہ میں اضافے کی تجویز مسترد کردی۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صرف دکھانے کیلئے ہوتا ہے کہ بجٹ میں تنخواہوں میں چھ فیصد اضافے کی تجویز دی گئی اور وزیر اعظم نے اسے مسترد کرکے 10 فیصد کردیا۔ یہ سب وزیر اعظم کو پہلے سے پتا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے رائٹ سائزنگ کا نعرہ لگایا اور کہا کہ وہ وزارتوں کے اخراجات میں کمی کریں گے لیکن آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سول حکومت کے اخراجات میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کہتی ہے کہ افراط زر کی شرح پانچ فیصد ہے تو پھر اخراجات 17 فیصد کیوں بڑھائے گئے ہیں۔
مزیدپڑھیں:شیخ رشید کا انجام دیکھ کر خوشی ہوئی: سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان