خیبر پختونخوا حکومت نے سیاسی مخالف ن لیگ حکومت کی جانب سے پیش کردہ وفاقی بجٹ کو عوام کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی۔

وفاقی حکومت نے منگل کے روز بجٹ پیش کرکے اخراجات کو کم کرنے، نئے ٹیکسز لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

’ایک ہزار ارب میں سے کے پی کے لیے صرف 54 کروڑ‘

وفاقی بجٹ پر اپنے مؤقف میں مشیر برائے خزانہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ سرکاری کلاس کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کے لیے کوئی ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں، جبکہ ایک ہزار ارب روپے ترقیاتی فنڈز میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تباہ حال زراعت اور صنعت کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔

ریلیف کے نام پر سیلری کلاس کے ساتھ مذاق

مزمل اسلم نے تنخواہ دار طبقے کے لیے بجٹ میں دیے گئے ریلیف کو سیلری کلاس کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 لاکھ سالانہ تنخواہ والوں کے لیے صرف 2 ہزار ماہانہ ریلیف ہے۔ انھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں 18 لاکھ تنخواہ لینے والوں کے لیے صرف قریباً 4 ہزار ماہانہ ریلیف دینے کی تجویز ہے، جبکہ 30 لاکھ والے تنخواہ داروں کے لیے صرف 18 ہزار کا ریلیف ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں بلوچستان کا بڑا حصہ، صوبے کے عوام کی احساس محرومی دور ہوسکے گی؟

’مہنگائی کم ہوئی تو غربت کیسے بڑھ گئی؟‘

مشیر خزانہ کے پی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مڈل کلاس آبادی مہنگائی اور ٹیکسز کی وجہ سے تباہ حال ہے۔ انھوں نے حکومتی دعوؤں پر سوال اٹھایا کہ اگر مہنگائی کم ہوئی ہے تو غربت کیسے بڑھ گئی؟ کہا کہ ورلڈ بینک کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی شرح سے نیچے چلے گئے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے بجٹ میں کاربن ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے بجلی کے نرخ پر سرچارج لگا دیا جائے گا۔

’سولر پر ٹیکس عوام کے ساتھ زیادتی ہے‘

مشیر خزانہ کے پی نے وفاقی بجٹ میں سولر درآمدات پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو ناانصافی قرار دیا۔ کہا کہ سولر پر 18 فیصد ٹیکس غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، جبکہ بینک اور میوچل فنڈ پرافٹ پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔ کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے، جبکہ اس کے برعکس بجٹ میں ترقیاتی فنڈز صرف ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال 1400 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا تھا۔ انھوں نے آن لائن شاپنگ پر ٹیکس لگانے پر بھی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

’سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکسز کے حالات خراب ہوں گے‘

سابق وزیر خزانہ اور رہنما پی ٹی آئی تیمور سلیم جھگڑا نے بھی وفاقی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بجٹ پر اپنے مؤقف میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی direction نظر نہیں آ رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس لگانے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ اس پر صوبائی حکومت سے مشاورت سب سے زیادہ ضروری ہے، جبکہ عوامی رائے بھی لی جانی چاہیے۔ کہا کہ بغیر مشاورت ٹیکس لگانے سے لا اینڈ آرڈر کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ وفاق، سابقہ فاٹا کو ضم کرنے کے بعد حصہ نہیں دے رہا، جس سے وہاں ترقی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے زور دیا کہ وفاق قبائلی اضلاع کا حصہ صوبے کو دے۔

’پاکستان کا نہیں شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے‘

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی بجٹ کو جعلی بجٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فارم 47 کی طرز پر جعلی ریلیف دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح کے مقابلے میں تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، یہ بجٹ غریب عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی پر ٹیکس میں اضافہ مہنگائی کے ایک نئے طوفان کو جنم دے گا۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے تمام اشیاء ضروریہ مہنگی ہو جاتی ہیں۔توانائی کے متبادل ذرائع سولر پینل، پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب سولر پینل بھی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں،مہنگی ترین بجلی، طویل لوڈشیڈنگ اور اب سولر پینل پر ٹیکس غریب جائیں تو کہاں جائیں۔ یہ بجٹ غریب عوام کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے۔بہتر ہوتا کہ یہ بجٹ جاتی امرا یا لندن کے مے فئیر اپارٹمنٹ میں پیش کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا حکومت سولر پینلز غیر مطمئن وفاقی بجٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت سولر پینلز وفاقی بجٹ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ مذاق ٹیکس لگانے کے لیے صرف وفاقی بجٹ غریب عوام نے کہا کہ کی تجویز قرار دیا انھوں نے عوام کے گئے ہیں پر ٹیکس

پڑھیں:

ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، علی امین گنڈا پور
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • علی امین گنڈاپور نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی: بیرسٹر عقیل ملک
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ساتھیوں پر برس پڑے
  • خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خاتون ایس ایس پی تعینات
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
  • خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 31 دہشتگرد ہلاک
  • خیبر پختونخوا میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق۔ تعداد 26 ہو گئی