پاکستان کی تجارتی تاریخ میں اہم سنگ میل: لاہور سے روس تک پہلی فریٹ ٹرین 22 جون کو روانہ ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پاکستان 22 جون 2025 کو لاہور سے روس تک اپنی پہلی فریٹ ٹرین سروس شروع کرنے جا رہا ہے، جو بین الاقوامی شمال جنوب ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC) کے تحت چلائی جائے گی۔
یہ تاریخی اقدام پاکستان کی جدید ریلوے کو مضبوط کرنے، ٹرانسپورٹ کے نظام کو ریلوے لائن رابطے کے ساتھ جوڑنے اور لاجسٹکس خدمات کے ذریعے ریونیو بڑھانے کی حکومتی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس پاکستان کے ساتھ دوستی کے نئے اُفق کی تلاش میں ہے، ویلنٹینا مٹوینکو کا سینیٹ سے تاریخی خطاب
اس منصوبے کے تحت پہلی تجارتی ٹرین میں 15 سے 16 TEUs کنٹینرز (ہر ایک کنٹینر 20 فٹ) بھیجے جائیں گے، جن میں بیشتر چمڑے کے ملبوسات، برقی طبی آلات اور ٹیکسٹائل جیسی اشیاء ہوں گی، جنہیں روس برآمد کیا جائے گا۔
ابتدائی طور پر تقریباً 500 ٹن سامان کی کھیپ روانہ کرنے کا بندوبست ہو چکا ہے۔ مستقبل میں جب لاگت اور کرایے حتمی ہوں گے، تو اس ٹرین میں 31 TEUs تک سامان بھرنے کی صلاحیت ہوگی۔
ٹریڈ فنکشنلٹیز کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ اقتصادی اور سفارتی نقطہ نظر سے بھی اہم ہے، کیونکہ یہ پاکستان اور روس کے مابین بڑھتے ہوئے قریبی تجارتی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
ایس ٹی سی اسٹریٹجی کی مدد سے سستی اور تیز ٹرانسپورٹ کا متبادل پیش کیا جا رہا ہے جو روایتی سمندری راستوں کی جگہ لے سکتا ہے ۔
یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو وسطی ایشیا کے ساتھ جوڑنا، خاص طور پر ازبکستان اور قازقستان کے ساتھ تجارتی ملحقات کو بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی
ریلوے وزارت کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف ایک ریلوے لائن بلکہ ایک نئے معاشی کوریڈور کی تعمیر ہے جو آمدنی کے جدید مواقع پیدا کرے گا، روزگار بڑھائے گا اور پاکستان کو یوریشیا کے دروازے کے طور پر مضبوط مقام دے گا۔
یہ ٹرین لاہور سے روانہ ہو کر تفتان سرحد تک تقریباً 2,001 کلومیٹر کا سفر کرے گی، جہاں ایرانی علاقے زاہدان پر، ٹریک گیج تبدیل ہونے کی وجہ سے کنٹینرز دوسری ٹرین میں منتقل کیے جائیں گے۔ یہ سفر ایران کے سرخ سراہکس، قازقستان کے بولاشک-اکتاو راستے اور غربی قازقستان کے ایٹریو سے ہوتا ہوا آخرکار استراخان، جنوبی روس میں ختم ہو گا۔
کُل راستے کا فاصلہ تقریباً 8,000 کلومیٹر ہوگا اور مکمل سفر میں 20 سے 25 دن لگیں گے جن میں وقفے بھی شامل ہیں۔
یہ منصوبہ اُس فنکشنل ڈیزائن پر مبنی ہے کہ وسطی ایشیا اور روس میں یکساں ریلوے گیجز موجود ہیں، لیکن ایران-پاکستان سرحد پر گیج بدلنے کی وجہ سے نقل و حمل کے اضافی انتظامات کی ضرورت پڑتی ہے، جو زاہدان میں کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، ایران اور روس کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے بینکنگ معاملات اور ایکسپورٹرز کی قانونی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جنہیں بھی ہموار کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔
اس نئے راستے سے پاکستانی اشیا جیسے چمڑے کے ملبوسات، طبی الیکٹرانک آلات، ٹیکسٹائل، چاول، سرجیکل انسٹرومنٹس اور کپڑے روس پہنچ سکیں گے، جب کہ روس سے گندم، کھاد، خشک سبزیاں، تیل اور صنعتی مشینری کی درآمد آسان اور تیز ہو جائے گی۔
ایک سینیئر آفیشل کے مطابق ’یہ صرف ایک ٹرین نہیں، بلکہ پاکستان کے ٹریک کردار کو نئی شکل دینے اعلان ہے‘ ۔
یہ لاہور سےاسترا خان ٹرین سروس، نہ صرف ایک کاروباری منصوبہ ہے، بلکہ خطے میں ایک نیا اقتصادی راستہ بھی ہے جو سرمایہ کاروں، برآمد کنندگان اور علاقائی طاقتوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کا سبب ہے۔
پہلی ٹرین کا دورہ 22 جون سے شروع ہو رہا ہے، جب عالمی تجارت کے ایک نئے عہد کا آغاز متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لاہور سے کے ساتھ رہا ہے
پڑھیں:
ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حدعبور کرگیا‘ وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400ارب ڈالر کی حد عبورکرگیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور معاشی ٹیم کے ارکان نے بھی شرکت کی۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سال میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا، زرمبادلہ کے ذخائر 9.4ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5ارب ڈالر ہو گئے۔ بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔ اجلاس کے دوران کمیٹی چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر میں تکرار ہوگئی، عمر ایوب کی اجلاس چھوڑ کر جانے کی دھمکی پر نوید قمر بولے کمیٹی سے چلے جانا آپ کا اختیار ہے۔ بعد میں عمر ایوب کو وزیر خزانہ سے سوالات کرنے کی اجازت مل گئی۔