وزیراعظم مودی نے شیخ حسینہ کے بھارت سے سیاسی بیانات دینے پر پابندی لگانے کے مطالبے پر کان نہیں دھرے.محمد یونس
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے انڈین سرزمین سے سیاسی بیانات دینے پر پابندی لگانے کے ان کے مطالبے پر کان نہیں دھرے. لندن کے چیتھم ہاﺅس میں تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جب اپریل میں بنکاک میں (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) اجلاس کے دوران دوطرفہ میٹنگ ہوئی تھی تو انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی تھی کہ وہ شیخ حسینہ کو انڈین سرزمین سے سیاسی بیانات دینے سے روکیں.
(جاری ہے)
بنگلہ دیشی حکومت کے سربراہ نے کہا کہ شیخ حسینہ کو انڈیا سے واپس بنگلہ دیش حوالگی کی کوششیں جاری رہیں گی محمد یونس نے کہا کہ ہم انڈیا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں یہ ہمارا پڑوسی ہے ہم ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں چاہتے لیکن انڈین پریس کی جعلی خبروں کی وجہ سے ہر وقت کوئی نہ کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ اس سے بنگلہ دیش خوفزدہ اور ناراض ہے ہم اسے بہت کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن سائبر سپیس میں بہت سی چیزیں ہوتی ہیں اور ہم اس سے دور نہیں رہ سکتے محمد یونس نے کہا کہ ہم پرسکون رہنے کی کوشش کرتے ہیں، اچانک کچھ ہو جاتا ہے اور پھر غصہ واپس آ جاتا ہے، اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑا کام امن قائم کرنا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمد یونس نے کہا کہ
پڑھیں:
آپریشن سندور کیوں روکا؟ راہول گاندھی کا مودی سرکار سے لوک سبھا میں دوٹوک سوال
بھارت کے ایوان زیریں (لوک سبھا) میں پیر کو آپریشن سندور پر بحث کے دوران اس وقت گرما گرمی ہوگئی جب اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ آپریشن سندور کیوں روکا گیا؟۔
بھارتی لوک سبھا کے خصوصی اجلاس کے دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آپریشن سندور پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا ”ہم نے اپنی فوج کو مکمل آزادی دی کہ وہ اہداف کا تعین کریں اور منہ توڑ جواب دے۔
انہوں نے کہا کہ ”10 مئی کی صبح، جب بھارتی فضائیہ نے کئی پاکستانی ایئربیسز کو تباہ کیا تو پاکستان نے شکست تسلیم کرتے ہوئے جنگ بندی کی درخواست کی۔“
انہوں نے دعویٰ کیا کہ “پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون کیا اور کہا، ’مہاراج، اب روک دیجیے؛ بہت ہوگیا۔‘ اور ہم نے ان کی درخواست قبول کر لی، راج ناتھ سنگھ کی تقریر دوران ان کو روکتے ہوئے راہول گاندھی اچانک بول پڑے ”تو آپ نے آپریشن سندور روکا کیوں؟“
راہول گاندھی کی اس مداخلت پر حکومتی ارکان پارلیمان میں بے چینی پھیل گئی۔ راج ناتھ سنگھ نے راہول گاندھی کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا، “میں پہلے ہی اس بارے میں تفصیل سے بات کر چکا ہوں۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ قائد حزبِ اختلاف کو سوال کرنے کا حق ہے، مگر انہیں میری مکمل تقریر سننی چاہیے۔
بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کا مقصد صرف دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنانا تھا، کسی قسم کی جنگی کشیدگی بڑھانا نہیں تھا۔
ان کے مطابق بھارت کے ڈی جی ایم او نے بھی پاکستانی ہم منصب کو واضح کیا کہ بھارت تصادم بڑھانا نہیں چاہتا، مگر پاکستان نے اس بات کو نظر انداز کیا۔
راہول گاندھی کی طرف سے اٹھایا گیا وہ سوال تھا جس نے سیزفائر کے پس منظر کو دوبارہ بحث کا مرکز بنا دیا، خاص طور پر وہ ٹیلیفون کال جس میں مبینہ طور پر پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔
کانگریس کی جانب سے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ بھارت کو آپریشن مکمل کرنا چاہیے تھا، نہ کہ سیزفائر پر رضامندی ظاہر کرنی چاہیے تھی۔
کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے سوال اٹھایا ”پوری قوم، اپوزیشن بھی، وزیراعظم مودی کے ساتھ کھڑی تھی، پھر 10 مئی کو اچانک سیزفائر کی خبر کیوں آئی؟“
انہوں نے مزید کہا ”اگر پاکستان گھٹنے ٹیکنے کو تیار تھا تو بھارت نے کارروائی کیوں روکی؟ کس کے کہنے پر روکی؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود 26 بار کہا ہے کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کروایا۔