پاک بھارت جوہری تصادم کے خطرات کا شکار،مذاکرات ناگزیر ہیں،بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پاک بھارت جوہری تصادم کے خطرات کا شکار،مذاکرات ناگزیر ہیں،بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
برسلز(آئی پی ایس )پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔بلاول بھٹو نے نے بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے اور امریکا میں بھی بھارت کے حامی اس حقیقت کو تسلیم کر چکے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مقف سچ پر مبنی اور بہت تگڑا ہے۔ جسے دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کے ساتھ کس طرح نمٹتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے تمام تقاضے پورے کیے، اور امریکا سمیت پوری عالمی برادری نے اس عمل کو قریب سے دیکھا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا کے سامنے امن کا پیغام لے کر آیا ہے اور موجودہ کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ جوہری تنازع کے سائے میں سفارتی گفتگو کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن عالمی رہنماں سے بھی ملاقات ہو رہی ہے، وہ نہ صرف پاکستانی مقف کو سن رہے ہیں بلکہ اسے سراہ بھی رہے ہیں اور پاکستان کی سفارتی کوششوں میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔پانی کے مسئلے پر بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے لیے پانی کی سپلائی بند کی تو جوابا بھارت کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے جیسے عالمی معاہدوں کو پامال کرنا نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔بلاول بھٹو نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کے اقدامات اور قربانیوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے
، اور بھارت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کسی بھی ثبوت سے محروم ہیں، جس کا اعتراف خود امریکا میں موجود بھارت نواز حلقے بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ٹیمو ورژن قرار دینے کے اپنے بیان پر بھی وضاحت دی کہ یہ الفاظ دانستہ استعمال کیے گئے تاکہ بات کم الفاظ میں سمجھ آ جائے۔ ان کے مطابق یہ بیان ڈیجیٹل دور کی حکمتِ عملی کے تحت تھا، اور اس کا مقصد عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنا تھا۔خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، مودی کو دیکھیں وہ لگتا ہے نیتن یاہو کی ٹیمو کاپی ہیں، سستی کاپی۔ ہم انڈیا کی حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ بدترین قسم کی مثالوں سے متاثر نہ ہو۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر امن کا پیغام لے کر آیا ہے اور جوہری تصادم جیسے خطرناک پس منظر میں مذاکرات ناگزیر ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجٹ آئی ایم ایف کا 344 ارب روپے کی گرانٹس پر اظہارِ تشویش،،اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں پر سوالات بجٹ آئی ایم ایف کا 344 ارب روپے کی گرانٹس پر اظہارِ تشویش،،اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں پر سوالات گیارہ کھرب کے وسائل ، 8 کھرب قرض ادائیگی، باقی دفاع میں خرچ ہونگے، احسن اقبال مغرب کوکس نے حق دیا کہ وہ جوہری پروگرام رول بیک کامطالبہ کرے: مسعود پزشکیان اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید، امدادی مراکز بھی نشانہ بننے لگے ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ کمپنی کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آگئی لاس اینجلس میں پرتشدد واقعات کے پیچھے امریکی صدر اور گورنر کیلیفورنیا کی مخالفت ہے ، محمد عارفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہ پاکستان کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
اسلام آباد‘ مظفر آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے باوجود تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان ہو سکا ہے اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے طور پر کسی کی نامزدگی کی جا سکی ہے، چیئرمین گزشتہ روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صرف یہ اعلان کر سکے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس چلی گئی۔ وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں جس کی وجہ وزیراعظم کے منصب کے لئے متعدد امیدوار میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماء اپنے اپنے فیورٹ کے لئے لابی کر رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔کشمیر کے مسائل کا سیاسی حل موجود ہے اور مسائل کا حل نکالنا ہی پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں، مایوس نہیں کروں گا، نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں۔ وزیراعظم اور ہمارے رکن قانون ساز اسمبلی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے، اگر خدمت نہ ہو سکی تو اس کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرادری ہوگا۔ بلاول بھٹو زراداری نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ الیکشن میں حصہ لیا، اس الیکشن کے وقت عمران خان کی حکومت میں تھی، سب حالات کے باوجود ہم نے الیکشن جیتا تھا، تاہم انہوں نے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا۔ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر میں ایک سیاسی خلا پیدا کیا گیا، جس کی وجہ سے کشمیر کی عوام کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر نقصان ہو رہا ہے۔