فپواسا کی ڈاکٹر عبدالمجید پیرزادہ کی برطرفی کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے کہا ہے کہ وہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کراچی کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر عبدالمجید پیرزادہ کی غیر منصفانہ برطرفی کی شدید مذمت کرتی ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں فپواساکا کہنا ہے کہ یہ اچانک اور بلا جواز اقدام ضابطہ جاتی عمل کی سنگین خلاف ورزی اور مقررہ تادیبی قوانین کو نظر انداز کرنے کا عکاس ہے، جو ادارے کی ساکھ اور تقدس کےلیے خطرہ بن چکا ہے، یہ امر نہایت تشویشناک ہے کہ ڈاکٹر پیرزادہ کی برطرفی بظاہر ایک انتقامی کارروائی معلوم ہوتی ہے، جو اُن کی جانب سے جامعہ میں کرپشن اور انتظامی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز نے کہا ہے کہ بجائے اس کے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان سنگین معاملات کا سنجیدگی سے نوٹس لیتی، اس نے اختلافِ رائے کو دبانے اور حق گوئی کرنے والے استاد کو نشانہ بنانے کا راستہ اختیار کیا، اس اقدام نے اساتذہ کے درمیان خوف، غیر یقینی اور دھونس کا ماحول پیدا کر دیا ہے، جو علمی آزادی کو بری طرح متاثر کر رہا ہے اور یونیورسٹی کی گورننس پر اعتماد کو مجروح کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے فپواسا کی اپیل پر سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹفپواسا کا کہنا ہے کہ ان سنگین حالات کے پیشِ نظر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، جو سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں، ان سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور ڈاکٹر پیرزادہ کی برطرفی کے پسِ منظر میں مکمل طور پر غیر جانبدار، شفاف اور منصفانہ انکوائری کا حکم جاری کریں۔
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ مداخلت فرمائیں اور جامعہ کے اساتذہ کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور ادارے کی ساکھ کی بحالی کو یقینی بنائیں۔
فپواسا نے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر پیرزادہ کو فوری بحال کیا جائے تاکہ آزادانہ انکوائری مکمل ہونے تک انہیں ان کے عہدے پر بحال رکھا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فپواسا یونیورسٹی انتظامیہ اور تمام متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ اساتذہ کو ہراسانی، انتقامی کارروائی یا کسی بھی قسم کے دباؤ سے مکمل تحفظ دیا جائے تاکہ وہ اپنے آئینی حقِ آزادیٔ اظہار، علمی خود مختاری اور پیشہ ورانہ دیانتداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
فپواسا نے ڈاکٹر پیرزادہ اور وسیع علمی برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر انصاف، شفافیت اور علمی آزادی کے تحفظ کے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہیں، فپواسا ہر قسم کی ناانصافی کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی اور ملک بھر میں اساتذہ کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر پیرزادہ پیرزادہ کی
پڑھیں:
پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مظالم پر خاموشی دراصل شریکِ جرم ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے سوڈان کی صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک اخلاقی اور سیاسی آزمائش قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ بارہا انتباہات کے باوجود سلامتی کونسل ظلم و ستم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے سوڈان میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بے عملی ترک کرے اور فوری جنگ بندی اور سوڈانی قیادت میں سیاسی حل کے لیے موثر اقدامات کرے۔ پی ٹی وی نیوز کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مظالم پر خاموشی دراصل شریکِ جرم ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے سوڈان کی صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک اخلاقی اور سیاسی آزمائش قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ بارہا انتباہات کے باوجود سلامتی کونسل ظلم و ستم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سفیر عاصم نے زور دیا کہ کونسل کو ایک واضح پیغام دینا چاہیے کہ وہ شہریوں کے قتل عام، اسپتالوں پر بمباری اور انسانی کارکنوں کو نشانہ بنانے جیسے مظالم پر مزید خاموش تماشائی نہیں رہے گی۔
انہوں نے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی جانب سے الفاشر پر قبضے اور ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور اسپتالوں و انسانی کارکنوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے سعودی زچگی اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے کے قتلِ عام کو ناقابلِ بیان ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان بہیمانہ اقدامات کے ذمہ داروں اور معاونین کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کی غیر واضح پالیسی نے RSF کو مزید شہہ دی ہے جبکہ سوڈان کے قانونی اداروں کو کمزور کیا ہے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی پوزیشن پر نظرِ ثانی کریں کیونکہ سوڈانی ریاست کو کمزور کرنا ایسے خلا کو جنم دیتا ہے جسے مسلح گروہ مزید ظلم و جبر اور عدم استحکام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سفیر عاصم افتخار نے سوڈان میں نئے وزیرِ اعظم اور ٹیکنوکریٹ کابینہ کی تقرری کا خیرمقدم کیا اور اسے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جو سلامتی کونسل کی حمایت کی مستحق ہے۔