کسی کو حق نہیں وہ آپکی عمر یا جسامت پر تبصرہ کرے، ثمینہ پیرزادہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ ثمینہ پیرزادہ کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی کسی شخص کی ظاہرہ شکل و صورت یا جسامت پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے باڈی شیمنگ کے رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غلط ہے کہ کسی کو اس کی بڑھتی عمر یا موٹا، پتلا ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کسی شعبے میں سینئر ہوگیا ہے تو اسے یہ مشورہ دینا کہ اب آپ کی عمر ہوگئی ہے آپ آرام کریں یہ انہیں ناگوار گزرتا ہے۔
https://www.instagram.com/reel/DKueAqgtulk/
ثمینہ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں اس تک پہنچنے کیلئے انہوں نے بہت محنت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنا خیال رکھنا پسند کرتا ہے اور بڑھتی عمر کے باوجود بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے تو اسے سراہا چاہیے۔
سینئر اداکارہ کی ساتھی اداکارہ سونیا حسین نے بھی ثمینہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آج کے زمانے میں آن لائن ٹرولنگ ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے جس سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ثمینہ پیرزادہ کا کہنا
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔