پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:بھارتی جارحیت پر دنیا کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھنے کے لیے بیرون ملک دورے پر موجود اعلیٰ سطح وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکا تو پھر جنگ ہوگی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں چیئرمین پی پی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پانی کو پاکستان کی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی آبی سپلائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے، حتیٰ کہ جنگ جیسی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے انکار یا اس کی خلاف ورزی دراصل خطے میں امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر آج دنیا خاموش رہی اور بھارت کو اجازت دی گئی کہ وہ کسی بھی ملک کی پانی کی رسد بند کرے تو کل کوئی اور طاقتور ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا عمل ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کے لیے بھی تباہ کن ہو سکتا ہے۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیے جانے پر انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن ہے بلکہ جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم بنیاد بھی ہے۔ اگر بھارت اس بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ اقدام صرف پاکستان کو نہیں، بلکہ خطے کو مکمل طور پر غیر مستحکم کر دے گا۔
بلاول نے اپنے بین الاقوامی دوروں کو سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤقف کو عالمی رہنماؤں نے نہ صرف سنا بلکہ سراہا بھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں، مگر ساتھ ساتھ یہ بھی باور کرا رہے ہیں کہ اگر ہمارے بنیادی حقوق مثلاً پانی پر ڈاکا ڈالا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے امریکا کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو واشنگٹن میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ جب وہ وزیر خارجہ تھے تو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کیا، جس کے نتیجے میں ملک کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ ان کے بقول یہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی کامیابی تھی، جو دہشتگردی کے خلاف حقیقی اقدامات کو تسلیم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف سچ پر مبنی ہے اور جب سچ پر مبنی مؤقف بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جائے تو اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔ بلاول نے مزید کہا کہ بھارت کے اندر موجود شدت پسند قوتیں اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن سے خطے کا امن داؤ پر لگتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست میں پانی جیسے حساس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس مسئلے کا تکنیکی، ماحولیاتی اور معاشی پہلو بھی نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بین الاقوامی معاہدے کسی ایک حکومت یا لیڈر کی ملکیت نہیں ہوتے، بلکہ یہ اقوام کے درمیان طے پاتے ہیں اور ان کا احترام تمام ریاستوں پر لازم ہے۔
بلاول نے بھارت کے حالیہ بیانات کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی حکومت پانی روکنے جیسے اقدامات پر عملدرآمد کرتی ہے تو پاکستان کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان اس بات کا اظہار تھا کہ پاکستان پانی جیسے مسئلے پر کسی بھی طرح کی مصلحت سے کام لینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پانی صرف ایک وسائل نہیں بلکہ زندگی ہے اور اگر اس پر سیاست کی گئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس پورے معاملے میں عالمی برادری کی خاموشی کو بھی چیلنج کیا اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی ادارے اس حساس مسئلے کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا آج حرکت میں نہ آئی تو کل کسی اور خطے میں پانی کے مسئلے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی صرف پاکستان ہوئے کہا کہ پاکستان کی کہ بھارت انہوں نے نے کہا کہ اگر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
—فائل فوٹووائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بلیو اکنامی کے لیے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، پائیمک کانفرنس کے مثبت اثرات نمایاں ہوں گے۔
ایکسپو سینٹر کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پائیمک کانفرنس کا دوسرا ایڈیشن تین سے چھ نومبر تک ہوگا، کانفرنس میں 44 ممالک پائیمک کانفرنس میں حصہ لیں گے، غیرملکی مندوبین کی بڑی تعداد پائیمک کانفرنس میں شریک ہو گی۔
وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی کا کہنا ہے کہ اس میگا ایکسپو کے انعقاد کے تعاون پر سندھ حکومت کے بھی شکر گزار ہیں، اس کانفرنس میں مقامی سرمایہ کاروں کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیمک میں انٹرنیشنل کانفرنس بھی ہوگی، مختلف موضوعات پر لیکچرز ہوں گے، سمندری آلودگی ایک چیلنج ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کام کر رہی ہے، بزنس کمیونٹی سمندری تجارت کی طرف آئیں، سمندر میں ہمیں کچھ نہیں کرنا اللّٰہ پاک نے بہت کچھ عطا کیا ہے، سمندری آلودگی پر بہت عرصہ ہم نے اس سے آنکھیں بند رکھی جو غلطی تھی۔
وائس ایڈمرل نے کہا کہ دنیا کے تمام ریجنز کے ممالک کا نمائش میں شریک ہونا پائیمک کی کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک اور شپ یارڈ کی ضرورت ہے، ہم کراچی شپ یارڈ کے بعد کوئی اور شپ یارڈ نہیں بنا سکے ہیں۔ نئے شپ یارڈ کے منصوبے پر وفاقی وزیر بحری امور کام کر رہے ہیں۔
وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت سے ٹاسک فورس تیار کی ہے، یہ ایک چیلنج ہے جسے ٹھیک کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نیوی نے چین کے ساتھ آئل اینڈ گیس کے سروے کے لیے معاہدہ کیا تھا، تین سروے ہوئے، پتہ چلا کہ مکران اور دیگر مقامات پر ذخائر پائے گئے ہیں۔ کل آخری دن تھا بولی کا، دنیا کے بڑے ممالک بولی دے رہے ہیں، پاکستان کے پاس تقریباً 16 بلین ڈالر کے ذخائر ہے۔