data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد، امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز پری مارکیٹ ٹریڈنگ میں 8 فیصد گر گئے۔

حادثہ اس وقت پیش آیا جب طیارہ 242 افراد کو لے کر لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ جا رہا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی شہر احمد آباد میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 242 مسافر سوار تھے

فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، یہ طیارہ بوئنگ 787-8 ماڈل تھا — جو دنیا کے جدید ترین مسافر طیاروں میں شمار ہوتا ہے۔ حادثے کے فوری بعد بوئنگ نے ایک مختصر بیان میں کہا: “ہم ابتدائی رپورٹس سے باخبر ہیں اور مزید معلومات جمع کر رہے ہیں۔”

ابھی تک حادثے کی وجوہات واضح نہیں ہو سکیں، جبکہ کئی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس واقعے کے اثرات بوئنگ کی ساکھ اور مستقبل کی پیداوار پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انسانیت سرحدوں سے  بالاتر: بھارت میں طیارہ حادثے پر پاکستانی قیادت کا اظہارِ افسوس

آئی جی گروپ کے تجزیہ کار کرس بیوشمپ نے کہا: “یہ ایک فوری ردِعمل ہے، اور اس سے بوئنگ کے پچھلے حفاظتی مسائل کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں، جو کمپنی کو پہلے ہی پریشان کر چکے ہیں۔”

نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیلی آرتھ برگ کی قیادت میں، بوئنگ اپنی ساکھ کو بہتر بنانے اور پیداوار میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن یہ حادثہ عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بوئنگ 787 طیارہ حادثہ: انجینیئر کی وارننگز ایک بار پھر زیر بحث، شفاف تحقیقات کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارتی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر حالیہ حادثے کا شکار ہونے کے بعد ایک بار پھر بوئنگ طیاروں سے متعلق ماضی میں سامنے آنے والے انکشافات اور وارننگز عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بوئنگ طیاروں کے انجینئر سم صالح پور نے کمپنی کے اندرونی معاملات پر آواز اٹھاتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ان شارٹ کٹس کے باعث طیارے کی عمر نمایاں طور پر کم ہو سکتی ہے اور یہ خطرہ مستقبل میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ “میں یہ بات بوئنگ کو ناکام کرنے کے لیے نہیں کہہ رہا بلکہ اس لیے کر رہا ہوں کہ بوئنگ کو بہتر ہونا ہوگا، تاکہ حادثات کو روکا جا سکے، بارہا انتباہ کے باوجود کمپنی انتظامیہ نے ان خدشات کو سنجیدہ نہیں لیا، بلکہ اُلٹا اُنہیں خاموش کروانے کی کوشش کی گئی اور انتقامی رویہ اختیار کیا گیا۔

ان کے انکشافات کے بعد امریکی تحقیقاتی ادارے پہلے ہی بوئنگ کے دو بڑے جیٹ ماڈلز، 787 اور 777، کی تیاری سے متعلق تکنیکی اور حفاظتی امور کی چھان بین شروع کر چکے ہیں۔

اب جب کہ ایک اور بوئنگ 787 طیارہ حادثے کا شکار ہو چکا ہے، ان وارننگز کو ایک بار پھر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، مسافروں اور فضائی حفاظت کے اداروں کی جانب سے اس معاملے کی مکمل، شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس معروف امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے ایک انجینیئر سم صالح پور نے دعویٰ کیا تھا کہ بوئنگ نے ڈریم لائنر ماڈلز 787 اور 788 کی تیاری کے دوران “شارٹ کٹس” کا استعمال کیا، جو مستقبل میں تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ائیر انڈیا حادثہ: جہاز کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد ہونے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا
  • بوئنگ 787 طیارہ حادثہ: انجینیئر کی وارننگز ایک بار پھر زیر بحث، شفاف تحقیقات کا مطالبہ
  • فرانسیسی ڈسالٹ ایوی ایشن کے بعدامریکیبوئنگ 787-8 ڈریم لائنرکے شیئرزبھی کرگئے
  • بھارت میں طیارہ حادثے کے بعد بوئنگ کمپنی کے شیئرز گر گئے
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ کمپنی کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آگئی
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ کمپنی کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آگئی
  • احمد آباد طیارہ حادثہ: بوئنگ شیئرز میں عالمی سطح پر گراوٹ
  • احمد آباد میں ایئر انڈیا کا طیارہ کریش، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بوئنگ کمپنی کے شیئرز گر گئے
  • ایئر انڈیا کا 244 افراد کو لے جانے والا مسافر طیارہ گر گیا