علاقائی کشیدگی، اردن نے فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اردن نے اپنی فضائی حدود تمام پروازوں کے لیے عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اردنی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں ممکنہ خطرات کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اردنی فضائی حدود کو تمام پروازوں کے لیے عارضی طور پر بند کیا جا رہا ہے، تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے شہری و فضائی سلامتی کو بچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل
یاد رہے کہ گزشتہ برس ایرانی میزائلوں نے، جو اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا رہے تھے، اردن کی فضائی حدود عبور کی تھی، جس کے بعد سے عمان حساس نوعیت کی صورتِ حال میں پیشگی اقدامات کرتا رہا ہے۔ اردن کے اس فیصلے کو خطے میں جاری اسرائیل-ایران کشیدگی کے ممکنہ دائرہ کار سے بچاؤ کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن اسرائیل ایران فضائی حدود.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
یورپی یونین اور امریکا کے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا ، فرانس
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2025ء) فرانس نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا تاہم یہ متوازن نہیں ہو گا۔ اے ایف پی کے مطابق یہ بات یورپ کے لئے فرانسیسی وزیر بنجمن حداد نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کے درمیان اتوار کو ہونے والی بات چیت میں طے پانے والا معاہدہ عارضی استحکام فراہم کرے گا لیکن یہ غیر متوازن ہو گا۔(جاری ہے)
انہوں نے معاہدے کے کچھ پہلوؤں بشمول فرانسیسی معیشت کے لئے اہم صنعتوں پر چھوٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور صحت کی دیکھ بھال جیسے شعبوں پر یورپی ضابطے باقی ہیں لیکن واضح ہو جائے کہ موجودہ صورتحال تسلی بخش نہیں ہے اور اسے برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے معاشی جبر کا انتخاب کیا ہے اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او ) کے قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر ضروری نتائج اخذ کرنا ہوں گے ، اگر یورپ بیدار نہیں ہوا تو اسے بھی انہیں مشکلات کا سامنا ہو گا جن کا اس وقت دوسروں کو سامنا ہے۔