چیئرمین سینیٹ کا تنخواہ میں اضافے سے اظہار لاتعلقی ، سپیکرکااضافہ واپس ہونے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنی تنخواہ میں اضافے سے لاتعلقی کا اظہار جب کہ سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے اضافے کی واپسی کا عندیہ دے دیا۔ صحافیوں سے گفتگو میں جب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے سوال کیا گیاکہ کیا آپ تنخواہ میں اضافہ واپس کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ تنخواہ واپس کروا دیں اچھی بات ہے، میری تنخواہ میں اضافے سے متعلق مجھ سے کوئی مشاورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ تنخواہ بڑھانے سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا احترام کرتا ہوں لیکن میرا تنخواہوں میں اضافے سے کوئی تعلق نہیں۔دریں اثناء سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے ایوان میں قائدحزب اختلاف کے اعتراض کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ تنخواہوں میں اضافہ نہ تو فنانس کمیٹی نے کیااورنہ ہی قومی اسمبلی نے کیاہے،جنہوں نے کیا ہے چاہئے وہ چیئرمین سینٹ ہوں یاوزراء اگروہ اضافہ کرسکتے ہیں تو واپس بھی لے سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر اضافہ واپس ہوناہے تو ہوجائے اس میں کوئی مضحکہ نہیں ہے،سپیکرنے واضح کیاکہ ارکان کی تنخواہوںمیں اضافہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی ہی کرتی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں اضافے سے تنخواہ میں
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے بعد اب سینیٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی قیادت کے فیصلے کے تحت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور باضابطہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے پارٹی پالیسی کے مطابق سینیٹ کی تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج میں اپنے تمام سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے آیا ہوں۔”
انہوںنے کہاکہ استعفے جمع ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کے سینیٹرز سینیٹ کی کسی بھی کمیٹی اجلاس کا حصہ نہیں ہوں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پارٹی پہلے ہی قومی اسمبلی میں اپنا مؤقف سخت کر چکی ہے، اور اب سینیٹ کی سطح پر بھی بھرپور سیاسی مؤقف اختیار کرتے ہوئے خود کو پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ کر رہی ہے۔