پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرانے کی بھارتی کوششیں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ اجلاس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں ڈالنے کی کوشش ناکام ہو گئی۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے بجائے صرف رپورٹنگ زمرے میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو شکست: آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ مسترد کردیا
بھارت کے سفارتی وفد نے اجلاس میں پاکستان کے خلاف بھرپور لابنگ کی، تاہم چین نے پاکستان کے حق میں دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی اور جاپان نے بھی پاکستان کی مکمل حمایت کی، جس سے بھارت کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔
یاد رہے کہ پاکستان کو اکتوبر 2022 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالا گیا تھا، اس سے قبل پاکستان 2018 سے گرے لسٹ میں شامل تھا اور اس دوران پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خلاف کئی اہم اقدامات کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کی ایف اے ٹی ایف گائیڈ لائنز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کے ضابطہ کار کو یقینی بنانے کی ہدایت
ایف اے ٹی ایف کی ایک عالمی تنظیم ہے جس کے 37 ارکان میں امریکا، برطانیہ، بھارت، چین، ترکی، یورپی کمیشن اور خلیج تعاون کونسل شامل ہیں۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں مالیاتی جرائم اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام ہے۔
تازہ فیصلے کو پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے،جبکہ بھارت کو ایک بار پھر عالمی سطح پر سُبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایف اے ٹی ایف بھارت پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس گرے لسٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف اے ٹی ایف بھارت پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف پاکستان کو
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک