کراچی:

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کا حتمی چالان سی ٹی ڈی نے جمع کروا دیا۔ چالان میں ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل کو مفرور قرار دے دیا گیا۔

عدالت نے مفرور دہشتگردوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے تفتیشی افسر کو مفرور ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 87، 88 کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مفرور ملزمان کی جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

جمع کرائے گئے چالان میں کہا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں 2 چینی باشندوں سمیت مقامی شہری کی موت ہوئی۔ خود کش دھماکے میں خاتون سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔ ایئر پورٹ حملہ کیس میں ملزم جاوید اور خاتون گل نساء گرفتار ہیں، شاہ فہد نے خودکش دھماکا کیا۔

چالان کے مطابق ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبد الرحمان عرف رحمان گل مفرور ہیں۔ بشیر زیب اور رحمان گل نے ہی اپنی تنظیم کے رکن شاہ فہد کی خود کش حملے کے لیے ذہن سازی کی۔ گرفتار ملزم جاوید نے حملے سے قبل ایئر پورٹ کی ریکی کی۔ گرفتار ملزمہ گل نساء نے بارود سے بھری کار بلوچستان سے کراچی لانے میں مدد کی۔

عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں بتایا گیا کہ دھماکے کے وقت گرفتار ملزم جاوید اور اس کا ساتھی سراج عرف دانش جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ خود کش دھماکے کے بعد جاوید اور سراج عرف دانش ایئر پورٹ سے فرار ہوگئے تھے۔ ایئر پورٹ دھماکے کے مفرور ملزمان کی گرفتاری کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کامیابی نہ ملی۔

عدالت نے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایئر پورٹ عدالت نے

پڑھیں:

جیل میں قیدیوں سے اہلخانہ کی ملاقات کیسے ہوتی ہے؟

عزیر بلوچ ہو، رحمان بھولا ہو یا عبید کے ٹو سمیت کوئی بھی عام قیدی ہو جب بھی ان سے ملاقات ہوئی انہوں نے کبھی اپنا جرم تسلیم نہیں کیا اور شہر قائد میں تو جرائم بھی ایسے ہوتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جائے، جیلوں میں اسی تناسب سے قیدیوں کی تعداد بھی گنجائش سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

جرم جو بھی ہو اس میں قید شخص جیل میں جیسی زندگی بھی جی رہا ہو لیکن لواحقین کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے، روزانہ ملاقات کی درخواست جیل کے چکر کاٹنا اس کے بعد بھی اگر کامیابی مل جائے تو کئی مراحل کے بعد اہل خانہ اپنے عزیز سے ملاقات کے لیے پہنچ جاتے ہیں اور وہ ملاقات بھی ایسی کہ آپ دیکھ تو سکتے ہیں لیکن ایک دوسرے کو پر چھو سکتے ہیں اور نہ ہی فون ریسیور کے بنا آواز سن سکتے ہو، یہ کہانی کراچی کے سینٹرل جیل کی ہے جہاں روزانہ ہزاروں مرد، خواتین، بوڑھے بچے اپنے جاننے والے قیدی سے کچھ لمحے کی ملاقات کے لیے کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: کراچی کی سینٹرل جیل کیسے حکومت سندھ کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچائے گی؟

سپرنٹینڈینٹ جیل عبدالکریم عباسی کا کہنا ہے کہ ملیر جیل واقعہ کے بعد ہم نے سینٹرل جیل کی سیکیورٹی سخت کردی ہے، جیل کے مرکزی دروازے سے لے کر قیدیوں سے ملاقات تک کئی بار اہل خانہ کی چیکنگ ہوتی ہے، ساتھ ہی قیدیوں کے کیے جو سامان آتا ہے اسے بھی چیک کیا جاتا ہے، واک تھرو گیٹس سیکیوریٹی کیمرے، رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات ہیں تا کہ کسی ناخوشگوار واقع سے بروقت نمٹا جا سکے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جیل میں میں قیدیوں سے ملاقات کراچی جیل کراچی سینٹرل جیل

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئرپورٹ پر مسافر سے آلہ موسیقی میں چھپائی گئی 490 گرام افیون برآمد
  • میانوالی جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: پی ٹی آئی کے 50 رہنما و کارکن اشتہاری قرار
  • میانوالی جوڈیشل کمپلیکس حملہ: ملزم کو 25 سال قید، 51 اشتہاری قرار، عمر ایوب کے وارنٹ برقرار
  • کراچی پورٹ اینڈ شپنگ کی جائیداد من پسند افراد کو ٹرانسفر کرنے کا ریفرنس، کامران مائیکل سمیت تمام ملزمان بری
  • ایف آئی اے کی کارروائی، کراچی ایئرپورٹ پر غیرقانونی طور بیرون ملک جانے والے 7 مسافر آف لوڈ
  • پی ٹی آئی کا خطرناک منصوبہ منظرعام پر لائوں گا مزید ارشد شریف جیسا کھیل کھیلنے نہیں دونگا، واوڈا
  • پی ٹی آئی کا خطرناک منصوبہ منظرعام پر لاؤں گا مزید ارشد شریف جیسا کھیل کھیلنے نہیں دونگا، واوڈا
  • مالیگاؤں بم دھماکہ کیس، بی جے پی رہنما پرگیہ ٹھاکر سمیت تمام ملزمان بری
  • جیل میں قیدیوں سے اہلخانہ کی ملاقات کیسے ہوتی ہے؟
  • 26 نومبر اور 4 اکتوبر احتجاج کیس: غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری