ایشیاکپ؛ سرحدی کشیدگی کے باوجود 'بھارت' ایونٹ میں حصہ لے گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہونیوالی سرحدی کشیدگی کے باوجود بھارتی ٹیم ایشیاکپ ایونٹ میں حصہ لے گی۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ٹی20 ورلڈکپ کے انعقاد سے قبل پاک بھارت ہائی وولٹیج مقابلہ مداحوں کو دیکھنے کا ملے گا کیونکہ ایشیاکپ 2025 میں روایتی حریف ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے۔
ایونٹ کی میزبابی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کرے گا تاہم میزبانی کی رائٹس بھارت کے ہی سپرد ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ 2025؛ بھارت کی جگہ ایونٹ کا میزبان کون ہوگا؟
ایشیاکپ کا انعقاد رواں برس ستمبر میں ہونا ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ شیڈول جاری نہیں ہوسکا ہے۔
فوربس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان یا بھارت ایونٹ سے کوئی بھی دستبردار ہوتا ہے تو ایونٹ کے میڈیا حقوق رائٹس (جو 170 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے ان پر اثر انداز ہوگا) اس لیے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے مبینہ طور پر صورتحال کو زیادہ پیچیدہ نہ بنانے اور ٹورنامنٹ کو غیر جانبدار مقام پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ کا انعقاد؛ سوالیہ نشان تاحال برقرار
اگر ٹورنامنٹ باضابطہ طور پر متحدہ عرب امارات منتقل ہوتا ہے، تو یہ چوتھی بار ہوگا کہ ملک ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ پہلی بار یو اے ای نے ایشیاکپ کی میزبانی کا افتتاحی ایڈیشن 1984 میں کیا تھا، بعدازاں پانچواں اور 14 واں ایڈیشن وہاں بالترتیب 1995 اور 2018 میں اسی مقام پر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ رواں برس ہونیوالا ایشیاکپ ٹی20 فارمیٹ پر کھیلا جائے گا، جس کا مقصد ٹی20 ورلڈکپ 2026 کی تیاری کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران چین کی مدد سے میزائل پروگرام پھر فعال کررہا ہے: یورپی انٹیلی جنس کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ایران پابندیوں کے باوجود چین کی مدد سے میزائل پروگرام دوبارہ فعال کر رہا ہے۔
یورپی انٹیلی جنس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اقوام متحدہ کی حالیہ پابندیوں کے باوجود چین کی مدد سے اپنا بیلیسٹک میزائل پروگرام تیزی سے بحال کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چین سے ایران کی بندر عباس بندرگاہ پر ’سوڈیم پرکلوریٹ‘ کی کئی کھیپ پہنچی ہیں، جو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کی تیاری میں استعمال ہونے والا اہم کیمیائی مادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق 29 ستمبر سے اب تک تقریباً 2,000 ٹن مواد ایران پہنچ چکا ہے، جو اسرائیل سے حالیہ جھڑپوں کے بعد چین کے سپلائرز سے تباہ شدہ میزائل ذخائر کی بحالی کے لیے خریدا گیا تھا۔ پابندیاں دوبارہ عائد ہونے کے بعد اس قسم کی 10 سے 12 کھیپوں کا سراغ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین ایران کا قریبی اقتصادی اتحادی ہے اور پابندیوں کے باوجود خفیہ نیٹ ورکس کے ذریعے ایرانی تیل کی خریداری اور حساس مواد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ سوڈیم پرکلوریٹ باضابطہ طور پر ممنوعہ فہرست میں شامل نہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امونیم پرکلوریٹ کی تیاری کا بنیادی جز ہے جو بین الاقوامی طور پر بیلیسٹک میزائلوں میں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ تہران پابندیوں کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی اسلحہ سازی کی رفتار بڑھا رہا ہے، جب کہ بیجنگ قانونی ابہام کا فائدہ اٹھا کر ان برآمدات کو ’خودمختار تجارتی فیصلہ‘ قرار دے رہا ہے۔