ایران کے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے تباہ کن حملے، حیفہ ریفائنری مکمل بند ہوگئی، 3 اسرائیلی ہلاک، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ شہر پر چوتھی بار بیلسٹک میزائل اور ڈرون داغے، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں سائرن بجنے لگے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، حیفہ کے رمات ڈیوٹ ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے بھی تہران پر تازہ حملہ کیا۔ ایرانی حملے کے بعد اسرائیل کی حیفہ ریفائنری مکمل طور پر بند کر دی گئی، اور حملے میں 3 ملازمین کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ آپریشن “وعدہ صادق سوم” کی یہ 9ویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی، اور ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لیے بھی سکون نہیں لینے دیں گے۔
ایرانی سیکیورٹی کونسل نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ آج چوتھا دن انتہائی خطرناک ہوگا اور اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دیکھنے کو ملے گا۔
اس سے قبل، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام اور تل ابیب کے شہریوں کو فوری طور پر انخلا کی ہدایت کرتے ہوئے بڑے حملوں کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ کرتے ہوئے درجنوں بیلسٹک میزائل داغے، جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور 8 اسرائیلی ہلاک جبکہ 300 زخمی ہوئے۔ ان حملوں میں حیفہ پاور پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں ایرانی میزائلوں کے سبب آگ بھڑک اُٹھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔
(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں