عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال پاکستان میں 5 سال سے کم عمر کے انتہائی شدید غذائی قلت کے شکار 80 ہزار بچوں کے علاج میں مدد فراہم کرے گا، جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد ماؤں اور آیاؤں کو بچوں کی صحت سے متعلق مشاورت فراہم کی جائے گی۔

یہ اقدامات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے اشتراک سے کیے جا رہے ہیں۔ ادارے کے تعاون سے 2 سال سے کم عمر کے 43 ہزار بچوں کو ملک بھر میں قائم 169 غذائیت مراکز میں علاج کی سہولت مہیا کی جا رہی ہے۔ دونوں اداروں نے حالیہ ملاقات میں ان خدمات کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر ڈاپنگ لو کی ملاقات اسلام آباد کے گورنمنٹ پولی کلینک میں ہوئی، جہاں انہوں نے مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح سب زیادہ، 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار

سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے غذائیت کی فراہمی کے پروگرام کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے عوامی آگاہی کی مہمات چلائی جائیں گی اور بچوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے مشاورتی نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔

98 فیصد بچوں کا کامیاب علاج، عالمی معیار سے بہتر

ڈبلیو ایچ او کے مطابق، 2022 سے اب تک 46 ہزار بچوں کا کامیاب علاج کیا گیا، جبکہ 64 ہزار ماؤں اور آیاؤں کو تربیت اور مشاورت فراہم کی گئی۔ غذائیت کے مراکز پر 98 فیصد بچوں کا علاج کامیاب رہا، جو عالمی معیار یعنی 75 فیصد سے کہیں بہتر شرح ہے۔

ڈاکٹر ڈا پنگ لو کے مطابق یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں غذائی مداخلتیں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں، لیکن ایک بھی زندگی غذائی قلت کی وجہ سے ضائع نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈبلیو ایچ او، بی آئی ایس پی کے ساتھ شراکت داری کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے تاکہ ہر متاثرہ بچے تک رسائی حاصل کی جا سکے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے غذائی مسائل مزید گمبھیر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: گوادر میں حالات کشیدہ، کاروباری مراکز بند ہونے سے غذائی قلت کا سامنا

غذائیت کی کمی: قومی معیشت کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان 10 بدترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں 5 سال سے کم عمر نصف سے زائد بچے یا تو بڑھوتری میں رکاوٹ کا شکار ہیں یا کم وزن رکھتے ہیں۔ اس وقت ملک میں اس عمر کے بچوں میں عدم بڑھوتری کی شرح 40 فیصد جبکہ کم وزنی یا کمزوری کی شرح 17.

7 فیصد ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس مسئلے پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کو نہ صرف 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی بلکہ ہر سال 17 ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی ہوگا، جو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 6.4 فیصد بنتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور عالمی ادارہ خوراک (WFP) کے ساتھ مل کر بچوں میں غذائی کمی کی بروقت نشاندہی، روک تھام اور علاج پر کام کر رہا ہے، تاکہ مستقبل کی نسل کو محفوظ اور صحتمند بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں غذائی قلت ہزار بچوں

پڑھیں:

بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام میں رجسٹریشن کا آسان طریقہ  

(ویب ڈیسک) بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام میں رجسٹریشن کا آسان طریقہ کار اور شرائط سامنے آگئی۔

 بینظیر تعلیمی وظائف میں جن بچوں کی رجسٹریشن کروانی ہے ان کو ساتھ لے کر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے قریبی دفتر چلے جائیں، متعلقہ افسر کو بچوں کا ب فارم اور بی آئی ایس پی میں پہلے سے اندراج شدہ موبائل نمبر فراہم کریں،متعلقہ افسر رجسٹریشن کرکے آپ کو انرولمنٹ سلپ جاری کرے گا۔

تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر

 مہیا کردہ سلپ بچوں کے سکول سے پُر کروائیں، کلاس ٹیچر اور ہیڈ ٹیچر کے کوائف کا اندراج لازمی ہے، سلپ پُر کروانے کے بعد واپس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر میں جمع کروائیں،اس سلپ میں بچوں کی کلاس، سیکشن، کلاس ٹیچر کا نام اور ٹیچر کے کوائف کا اندراج لازمی ہے، انرولمنٹ سلپ کی تصدیق کے بعد آپ کا وظیفہ جاری کردیا جائے گا۔

   علاوہ ازیں تعلیمی وظیفہ کے لیے بچے کی  سکول میں 70 فیصد حاضری لازمی ہے، بچے کا  سکول تبدیل کرنے کی صورت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو آگاہ کرنا لازمی ہے۔

صحت کے منصوبوں کی موثر نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کا نیا نظام وضع

 شرائط؛
طلبا کی والدہ کا بینظیر کفالت کے لیے اہل ہونا لازمی ہے، نادرا کا جاری کردہ بچوں کا ب فارم ہونا چاہیے۔

 بچوں کی عمر کی حد پرائمری میں 4 سے 14 سال ہو، سیکنڈری میں 8 سے 18 سال اور ہائر سیکنڈری میں 13 سے 22 سال عمر ہونی چاہیے۔

 سہ ماہی شرح وظیفہ؛
طالبات کے لیے پرائمری میں 3 ہزار، سیکنڈری میں 4 ہزار اور ہائر سیکنڈری میں 5 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے، طلباء کے لیے پرائمری میں 2500، سیکنڈری میں 3500 اور ہائر سیکنڈری میں 4500 روپے دیے جائیں گے۔

ایف آئی اے کا شیخوپورہ پاسپورٹ آفس چھاپہ، 3 ملزمان گرفتار

 پرائمری تعلیم کی تکمیل پر بچیوں کو تین ہزار روپے کا خصوصی بونس دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ
  • روس یوکرین جنگ: روسی فوجی تیزی سے ایڈز کا شکار ہونے لگے، ہولناک اسباب کا انکشاف
  • امریکی ٹیرف کے جھٹکے سے ایشیائی مارکیٹس مندی کا شکار
  • بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام میں رجسٹریشن کا آسان طریقہ  
  • غزہ میں مزید 7 افراد غذائی قلت سے جاں بحق، مجموعی تعداد 154 ہو گئی
  • غزہ میں غذائی قلت ،میری بیٹی کو بچا لیں ،ماں کی دنیا سے فریاد
  • پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت
  • سال 2026 میں 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پرجانے کی اجازت نہیں ہو گی
  • میانمار: زلزلہ متاثرین کے لیے چین کی امداد کا خیر مقدم
  • پاکستان کی معاشی شرحِ نمو ہدف سے کم رہے گی، آئی ایم ایف کی پیشگوئی