روس کی جنگ میں ثالثی اور ایرانی افزودہ یورینیم کو اپنے ملک میں محفوظ رکھنے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
روس نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران کے امریکا ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع اور اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے افزودہ یورینیم کو روس میں محفوظ رکھنے کی پیشکش بھی برقرار ہے۔
دمتری پیسکوف کا مزید کہنا تھا کہ یہ پیشکش اب بھی موجود ہے اور جنگ کے باوجود بالکل بھی غیر متعلق نہیں ہوئی البتہ صورت حال قدرے پیچیدہ ہوچکی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش بڑی غلطی ہوگی؛ فرانس
انھوں نے مزید کہا کہ تنازع کی اصل وجوہات کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کو تیار ہیں لیکن فوجی کارروائیاں اس بحران کو شدید ترین سطح پر پہنچا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے بھی اتوار کے روز امید ظاہر کی تھی کہ مشرق وسطیٰ میں جلد امن قائم ہو جائے گا جس کے لیے روسی صدر پوٹن مدد کر سکتے ہیں۔
ایک صحافی نے دمتری پیسکوف کی اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کی جانب دلائی جس میں نیتن یاہو نے ایران میں حکومت کو تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ایرانی حملے؛ موت سے خوفزدہ اسرائیلی کشتیوں کے ذریعے ملک سے بھاگ رہے ہیں
تو کریملن کے ترجمان نے کہا کہ ہم ایسے تمام اقدامات کی مذمت کرتے ہیں جو خطرناک کشیدگی کا سبب بنیں۔ اسرائیلی حملوں نے ایرانی معاشرے کو متحد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی ایران میں رجیم چینج کے اسرائیلی بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسٹریٹجک غلطی قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اگر اسرائیلی جارحیت رک جائے تو ایرانی حملے بھی بند ہو جائیں گے، ایران
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل ایران پر اپنے حملے روک دے تو ایران بھی اپنے جوابی حملے بند کر دے گا۔
تہران میں سفارتکاروں سے خطاب کے دوران پریس کانفرنس میں عباس عراقچی نے کہا، "اگر جارحیت رُک جائے تو ہمارے جوابی اقدامات بھی رُک جائیں گے۔"
یہ اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد عباس عراقچی کی پہلی عوامی میٹنگ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر جو حملے ہو رہے ہیں، ان میں امریکہ کی شمولیت سے متعلق ایران کو شبہ ہے اور نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے حوالے سے امریکی انکار پر یقین کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ اسرائیل کے ساتھ یہ کشیدگی ہمسایہ ممالک تک پھیلے، جب تک کہ ایران کو مجبور نہ کیا جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق، اسرائیل کے خلاف ایران کا ردعمل مکمل طور پر اپنے دفاع کے تحت تھا۔
اتوار کے روز اسرائیل نے ایران کے مختلف حصوں میں تیسرے روز بھی فضائی حملے جاری رکھے، جبکہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دیتے ہوئے ملک کے اہم علاقوں میں عمارتوں کو تباہ کیا۔