گلگت بلتستان؛ عطاآباد جھیل میں آلودگی پھیلانے کے الزام میں ہوٹل کا ایک حصہ سیل، جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
گلگت:
گلگت بلتستان کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے اور ضلعی انتظامیہ نے عطا آباد جھیل میں آلودگی پھیلانے کے الزام میں ہوٹل کے ایک حصے کو سیل کر کے 15 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گلگت بلتستان کی حکومت نے غیرملکی سیاح کی جانب سے عطا آباد جھیل میں آلودگی کے حوالے سے وائرل کی گئی ویڈیو پر نوٹس لے لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ، اسسٹنٹ کمشنر گوجال اور ڈائریکٹر انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے عطا آباد جھیل ششکٹ کے کنارے قائم مشہور لکسس ہوٹل کے ایک حصے کو سیل کردیا ہے۔
حکام کے مطابق ہوٹل کی جانب سے حفاظتی اور ماحولیاتی قواعد کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا اور ہوٹل انتظامیہ کو ریگولیٹری معیارات کی خلاف ورزی پر 15 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ حفظان صحت اور ماحولیاتی ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے عطا آباد جھیل کے کنارے تمام ہوٹلوں کا معائنہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عطا آباد جھیل
پڑھیں:
بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابر ستار نے خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.(جاری ہے)
خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے. خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیئے جا سکتے، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا. جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے. خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا.