کنگ چارلس کی ممکنہ موت کے بعد کے انتظامات، بکنگھم پیلس میں ریہرسل جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
برطانوی بادشاہ کنگ چارلس سوم کی بیماری اور عمر کے پیش نظر بکنگھم پیلس نے ان کی ممکنہ موت کے بعد کے انتظامات کی باضابطہ ریہرسل شروع کر دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے باوثوق ذرائع کے مطابق آپریشن مینائی برج کے نام سے جاری یہ منصوبہ شاہی خاندان، حکومت، فوج، پولیس اور میڈیا سمیت تمام اہم اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی پر مبنی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ملکہ الزبتھ دوم کےلیے تیار کیے گئے آپریشن لندن برج کی طرز پر بنایا گیا ہے، جس میں ہر چھوٹے بڑے مرحلے کو منظم انداز میں ترتیب دیا گیا ہے چاہے وہ کس کو سب سے پہلے اطلاع دینی ہے، جھنڈے کس وقت سرنگوں کرنے ہیں یا سرکاری بیان کب جاری ہوگا۔
ایک سینئر شاہی مشیر نے میڈیا کو کو بتایا کہ یہ وہ ریہرسل ہے جو کوئی کرنا نہیں چاہتا، مگر ہر ایک کو تیار رہنا ہوتا ہے، ہر تفصیل پہلے سے طے شدہ ہے۔
یاد رہے کہ 76 سالہ بادشاہ چارلس کینسر جیسے مہلک مرض سے لڑ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے تخت نشینی کے وقت ہی کہا تھا کہ وہ یہ منصب جب تک زندگی اجازت دے نبھائیں گے۔
ریاستی پروٹوکول کے مطابق سب سے پہلے بادشاہ کے نجی سیکریٹری برطانوی وزیر اعظم اور پرائیوی کونسل کو اطلاع دیں گے، اس کے بعد کالز کا ایک سلسلہ شروع ہوگا جس کے تحت وزراء، کابینہ کے اراکین اور اعلیٰ حکام کو مطلع کیا جائے گا۔
لندن میں وائٹ ہال سمیت تمام سرکاری عمارتوں پر جھنڈے سرنگوں کر دیے جائیں گے اور بکنگھم پیلس کی جانب سے ایک سرکاری بیان جاری کیا جائے گا۔
کنگ چارلس کی موت کے بعد ان کی اہلیہ ملکہ کمیلا کو کوئین ڈاؤجر (سابقہ ملکہ) کہا جائے گا جبکہ ریاستی سطح پر بادشاہ کا سرکاری پروٹوکول کی طرز پر جنازہ منعقد ہوگا اور بعدازاں ان کو دفن کیا جائے گا۔
شاہی سیکیورٹی آفیسر سائمن مورگن کے مطابق منصوبہ بندی کا عمل اسی دن سے شروع ہو گیا تھا جب بادشاہ چارلس نے 8 ستمبر 2022ء کو تخت سنبھالا تھا۔
یہ ساری تیاری برطانیہ کے شاہی نظام کی روایت، وقار اور تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے کی جا رہی ہے تاکہ موت کے کسی بھی لمحے پر قوم و ریاست منظم اور باوقار طریقے سے آگے بڑھ سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جائے گا کے بعد موت کے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی
اسلام آباد (رضوان عباسی ) وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی۔ پالیسی کی منظوری کے بعد اسے تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بجٹ اعزازیہ، آرڈینری اعزازیہ اور کارکردگی اعزازیہ دیا جائے گا۔پالیسی کے مطابق بجٹ اعزازیہ دینے کا اختیار وفاقی وزیر خزانہ کے پاس ہوگا اور یہ اعزازیہ بجٹ سازی میں شریک وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت منصوبہ بندی کے ملازمین کو دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی، سینیٹ سیکریٹریٹ اور وزیراعظم آفس کے ملازمین بھی بجٹ اعزازیہ کے مستحق ہوں گے۔ ہر مالی سال کے لیے اعزازیہ کی تعداد اور متعلقہ دفاتر کا تعین وزیر خزانہ کریں گے۔پالیسی کے تحت پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو آرڈینری اعزازیہ دینے کا اختیار ہوگا جو کہ گریڈ 1 تا 22 کے تمام ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ کے برابر دیا جا سکے گا۔
کارکردگی اعزازیہ مالی سال کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو دیا جائے گا جس کی مالیت ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگی، تاہم یہ اعزازیہ ادارے کے کل ملازمین کے 25 فیصد سے زائد کو نہیں دیا جا سکے گا۔پالیسی میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ 25 فیصد کے علاوہ بھی دیگر اہل ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ دیا جا سکے گا جو ایک مالی سال میں ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہوگا۔ تمام اعزازیہ کی ادائیگیاں پے رول اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کی جائیں گی جبکہ ان کی ٹیکسیشن مونیٹائزیشن الاؤنس کی طرز پر کی جائے گی۔
پالیسی کے مطابق کسی وزارت یا ڈویژن میں چھ ماہ سے کم تعینات رہنے والے ملازمین کو کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح ایسے ملازمین جنہیں بجٹ اعزازیہ مل چکا ہو یا ملنے کا امکان ہو، انہیں آرڈینری یا کارکردگی اعزازیہ نہیں دیا جا سکے گا۔ بجٹ اعزازیہ کی رقم پہلے دیے گئے اعزازیہ میں ایڈجسٹ کی جائے گی۔کوئی بھی ملازم ایک سے زائد اداروں سے اعزازیہ وصول کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ نئی پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ اس میں بیان کردہ اعزازیہ کے علاوہ کسی قسم کا اضافی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔سرکاری حلقوں کے مطابق اس پالیسی کا مقصد اعزازیہ کی تقسیم کو شفاف، منصفانہ اور کارکردگی سے مشروط بنانا ہے تاکہ سرکاری نظام میں کام کی لگن اور بہتر خدمات کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے
مزید پڑھیں :پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں کتنے فیصد اضافے کا علان ؟ جانئے