اسلام آباد میں دہلی طرز کا نیا نظام حکومت لانے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی ہے، مجوزہ ماڈل کے تحت منتخب اسمبلی، کونسل اور مختلف محکموں کے انضمام کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اسلام آباد میں ایک نیا طرزِ حکمرانی متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، جس کے تحت صحت اور تعلیم سمیت تقریباً تمام محکموں کو آپس میں ضم کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کے لیے دہلی طرز کا ایک حکومتی نظام زیرِ غور ہے۔

منگل کو وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اراکینِ قومی اسمبلی راجہ خرم نواز اور انجم عقیل خان نے شرکت کی۔

وزیر منصوبہ بندی نے اپنے بیان میں کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی نے دو ماڈلز پر غور کیا ہے اور اُن کی حتمی منظوری کے بعد یہ ماڈلز وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیے جائیں گے تاکہ اُن میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ نئے ماڈل کے تحت چیف کمشنر اسلام آباد کو چیف سیکریٹری کا درجہ حاصل ہوگا، جیسا کہ صوبوں میں ہوتا ہے۔

اجلاس میں ایک مجوزہ منتخب کونسل کے قیام پر بھی غور کیا گیا، جس میں وفاقی حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ گھریلو امور، پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے سوا سی ڈی اے کے دیگر تمام اختیارات وفاقی حکومت کے پاس رہیں گے، جب کہ تمام دیگر محکمے نئے ماڈل کے تحت چلائے جائیں گے۔

ایک ماڈل کے تحت اسلام آباد کے لیے قائم یا مستقبل میں قائم کیے جانے والے تمام ادارے مکمل اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) پر محیط ہوں گے اور صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک ماڈل کو اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری گورنمنٹ (آئی سی ٹی جی) کا نام دیا گیا ہے، جو دہلی کی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (جی این سی ٹی ڈی) کی طرز پر مبنی ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اسمبلی (آئی سی ٹی اے) قائم کی جائے، جو صوبائی اسمبلیوں کی طرز پر قانون سازی کرے گی۔

مجوزہ قانون ساز ادارے میں مجموعی طور پر 31 اراکین ہوں گے، جن میں سے 15 براہِ راست منتخب ہوں گے، 4 نشستیں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص ہوں گی، جب کہ 12 نشستیں وفاقی حکومت کے نامزد کردہ نمائندوں کے لیے ہوں گی جو تعلیم، صحت، ٹاؤن پلاننگ، تجارت و صنعت، ماحولیات، سول سوسائٹی، قانون اور اقلیتوں جیسے شعبوں کی نمائندگی کریں گے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں جمہوری طرزِ حکمرانی کا فقدان ہے اور یہاں اب بھی مارشل لا دور میں 1980 میں جاری کردہ صدارتی حکم نامہ نمبر 18 کے تحت انتظامی امور چلائے جارہے ہیں۔

اجلاس کے ایک شریک رکن کے مطابق مجوزہ گورننس ماڈل اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی، نمائندہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کے مؤثر استعمال جیسے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

فی الوقت اسلام آباد میں تین مختلف گورننس ماڈلز رائج ہیں، جن میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، آئی سی ٹی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)، جب کہ صحت اور تعلیم کے شعبے براہ راست وفاقی وزارتوں کے زیرِ انتظام ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں آخری بلدیاتی انتخابات نومبر 2015 میں منعقد ہوئے تھے، جن کے بعد میئر کا انتخاب عمل میں آیا۔

تاہم، بلدیاتی نمائندوں کی پہلی منتخب باڈی ایم سی آئی، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے ساتھ اختیارات کے ٹکراؤ اور وفاقی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کے باعث عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکی۔

اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران بلدیاتی نمائندے اپنے حلقوں کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہے، حتیٰ کہ وفاقی حکومت نے نہ تو ان کے لیے دفاتر فراہم کیے اور نہ ہی اعزازیہ منظور کیا۔

بلدیاتی حکومت کی مدت فروری 2021 میں ختم ہوچکی ہے اور تب سے حکومت مسلسل نئے انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہے۔

اس دوران الیکشن کمیشن نے پانچ مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور انتخابی شیڈول بھی جاری کیا، مگر انتخابات نہ ہوسکے۔

رواں سال مئی میں الیکشن کمیشن نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور اسلام آباد میں انتخابات کے لیے قانون سازی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، تاہم اب وفاقی حکومت اس نئے ماڈل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیپیٹل ٹیریٹری اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے کہ اسلام آباد ماڈل کے تحت اجلاس میں آئی سی ٹی کے مطابق ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

روس کی ایران اسرائیل کشیدگی کم کرانے کیلئے ثالثی کی پیشکش

روس نے ایران اسرائیل کشیدگی کم کرانے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب پیوٹن کو بطور ثالث قبول کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔

ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اس وقت ایران اسرائیل کشیدگی کا حصہ نہیں ہے لیکن ممکن ہے کہ وہ اس کا حصہ بن جائے۔

دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو جس میں دونوں صدور نے ایران اسرائیل تنازع پر تبادلۂ خیال کیا۔

ترک صدر نے ٹرمپ سے خطے کو آگ میں دھکیلنے والی تباہی روکنے کے لیے فوری اقدام کرنے کا کہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی، پی آئی اے کی خصوصی پرواز اسلام آباد پہنچ گئی
  • ہاکی کھیل کی بحالی کیلے جاری حکومتی کوششوں کو دھچکا
  • وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کیلئے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دے دی
  • بی جے پی غریبی نہیں غریبوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، دیویندر یادو
  • واٹس ایپ اپنے صارفین سے کس اہم فیچر کیلیے معاوضہ لے گا؟
  • روس کی ایران اسرائیل کشیدگی کم کرانے کیلئے ثالثی کی پیشکش
  • یوم غدیر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت کا حامل ہے، علامہ ساجد علی نقوی
  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں