جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے ایک انٹرویو میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسرائیل وہ گندا کام کر رہا ہے جو ہمیں کرنا چاہیے تھا"۔

برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کے مطابق، مرز نے جرمن نشریاتی ادارے ZDF سے بات کرتے ہوئے ایران کی موجودہ حکومت کو "موت اور تباہی لانے والی مُلّا حکومت" قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف اسرائیل ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

مرز نے کہا کہ اگر اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے امریکا کی براہِ راست مداخلت ضروری ہے، کیونکہ صرف امریکیوں کے پاس وہ ہتھیار موجود ہیں جو یہ کام مکمل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آ جائے تو فوجی کارروائی کی ضرورت نہیں، لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ایرانی نیوکلیئر پروگرام کی مکمل تباہی بھی عالمی ایجنڈے کا حصہ بن سکتی ہے۔

مرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے جی 7 اجلاس سے اچانک چلے جانے کو غیر اہم قرار دیا لیکن تسلیم کیا کہ امریکی صدر سے ایران-اسرائیل تنازع پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان

تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔

صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔

خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش