پنجاب کی وارث پیپلز پارٹی ہے اور رہے گی، ندیم افضل چن
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے واضح کیا کہ سیاست ایک ایسا پیشہ ہے، جس کی کوئی فیس نہیں، پہلا کام ورکر اور قیادت کے درمیان رابطے بحال کرنا ہے، کوئی بھی اکیلا کام نہیں کر سکتا، کامیابی کے حصول کیلئے ٹیم بنانا پڑتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پنجاب کی وارث پیپلز پارٹی ہے اور رہے گی، پیپلز پارٹی نے شہادتوں سے آئین تک ہر چیز پاکستان کو دی، پیپلز پارٹی میں کام کرنے والے بہت لوگ ہیں، صرف انہیں انگیج کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ پیپلز سیکرٹریٹ ماڈل ٹاﺅن لاہور میں وسطی پنجاب کے انفارمیشن سیکرٹریز کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ انفارمیشن ونگ کو تحصیل لیول تک مضبوط بنائیں گے اور انفارمیشن بیورو کا اپنا سافٹ وئیر بنائیں گے، جس میں تمام لوگوں کا ڈیٹا محفوظ ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست ایک ایسا پیشہ ہے، جس کی کوئی فیس نہیں، پہلا کام ورکر اور قیادت کے درمیان رابطے بحال کرنا ہے، کوئی بھی اکیلا کام نہیں کر سکتا، کامیابی کے حصول کیلئے ٹیم بنانا پڑتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔