بیرون ممالک میں قید ساڑھے 18 ہزار پاکستانی قیدیوں کی رہائی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک : بیرون ملک قید پاکستانیوں کی رہائی کے لیے پاکستانی قونصلر خانے اور سفارتی مشنز متحرک ہیں جب کہ بیرونِ ملک جیلوں میں قید ساڑھے 18 ہزار پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی ہوئی ہے۔
بیرونی ملک سفارتی مشنز کی قانونی امداد کے تحت پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات سامنے آگئیں
دستاویز کے مطابق مسقط سے 5 ہزار 4 سو 35، ملائیشیا سے چھ ہزار پاکستانی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی، ترابلس سے 935، نیویارک سے 110، سعودی عرب سے 1ہزار 5 سو 63 پاکستانی قیدیوں کو رہائی دلائی گئی، سری لنکا سے 56، قازقستان سے 245، روم سے 20 پاکستانیوں کو رہا کروایا گیا۔
ریپ کے مجرم کو 25 سال قید کی سزا
دستاویز میں کہا گیا کہ بغداد سے 3 ہزار 570، گریس سے 530، فلپائن سے 20 پاکستانیوں کو رہائی ملی، برطانیہ، چائنہ سے چھ چھ جبکہ بنکاک سے 16 پاکستانیوں کو رہائی ملی۔
ا گزشتہ پانچ سال کے اعدادو شمار کے مطابق سعودی عرب سے 8 ہزار 559، مالدیپ سے 48، ایران سے 46 پاکستانیوں کو رہا کرایا گیا، قطر سے 253 قیدیوں کی رہائی کیلئے 63 لاکھ سعودی ریال ادا کیے گئے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستانی قیدیوں کی قیدیوں کی رہائی پاکستانیوں کو
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنماؤں نے عمران خان کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔گزشتہ روز شاہ محمود قریشی سے جمعہ کو پارٹی کے سابق رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔رابطہ کاری مشن میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان سمیت دیگر رہنما شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا ن لیگ کے رہنماؤں اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق قیادت ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کرے گی، سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سے معاملات کو حل اور درست کرنے کیلئے کردار ادا کرنےپرگفتگو کی۔ذرائع نے بتایاکہ سابق رہنماؤں نے اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔