صدرٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا معمولی بات نہیں، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہےکہ پاک امریکا تعلقات میں طویل عرصے بعد بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ خیرسگالی کے رشتے کو فروغ دینا پاکستان کے مفاد میں ہے، اور موجودہ سفارتی ماحول میں واضح بہتری آ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سفارتی نقطہ نظر مؤثر ہو رہا ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کا نام لے کر شکریہ ادا کرنا ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی فوجی قیادت، بالخصوص سینٹ کام کے جنرل نے بھی پاکستان کو ”زبردست پارٹنر“ قرار دیتے ہوئے بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا، جو ایک اہم سفارتی کامیابی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بھارت اس صورتحال پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے، جبکہ امریکی صدر مسلسل پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش میں شامل کر رہے ہیں، جس پر بھارت سخت ردعمل دے رہا ہے۔ ”وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے رویے میں پاکستان کے لیے مثبت تبدیلی دیکھی جا رہی ہے“۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہنا اور انہیں لنچ پر مدعو کرنا پاکستان کے لیے عزت افزائی کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی قیادت اب پاکستان کے ساتھ ڈیجیٹل پارٹنرشپ، مصنوعی ذہانت (AI) اور تجارتی روابط کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتی ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔
علاقائی حالات پر بات کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ امریکا بھی ایران سے قربت اور خطے میں کشیدگی کے تجربات رکھتا ہے اور کسی صورت مزید جنگی ماحول کا خواہاں نہیں۔ “ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ، اور پاک بھارت کشیدگی خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں عالمی طاقتیں کسی نہ کسی فریق کی حمایت پر مجبور ہو جائیں گی، جس سے دنیا جنگ عظیم کی طرف جا سکتی ہے، جو کوئی بھی نہیں چاہتا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے اس موقع پر کہا کہ کشیدگی کے بعد بھارت ہر لحاظ سے متاثرہوا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل کی ملاقات کو مثبت دیکھ رہے ہیں، میں پاکستان کیلئے کچھ اچھا ہوتا دیکھ رہا ہوں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم ایٹمی طاقت اور پرامن قوم ہیں، اسرائیل میں ہونے والی تباہی بہت زیادہ ہے، ایران کئی دہائیوں سے مشکلات دیکھ رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پہلی بار امریکی صدر آرمی چیف سے ملے، مودی خود کو نیتن یاہو سمجھ بیٹھے تھے، امریکی صدرمودی سے خوش نہیں، ایران کو معاہدہ نہ کرنے پر حملے کی دھمکی دی گئی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ، نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو بھارت کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ تحریک انصاف کے لیے ایک شرمناک لمحہ بھی ہے۔ یہ عمل نہ صرف علی امین گنڈاپور کے لیے باعثِ ندامت ہے بلکہ پوری پی ٹی آئی کی سیاسی ناپختگی کا ثبوت بھی ہے۔ ان لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ یہ منہ کھولنے سے پہلے سوچنے کی زحمت ہی نہیں کرتے۔انہوں نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے دن رات محنت اور مؤثر سفارتکاری سے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلوایا، جس کے نتیجے میں پاکستان کی مغربی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوئی اور یورپی یونین کے ساتھ نئے مواقع پیدا ہوئے۔ تحریک انصاف کی قیادت نے پاکستان کو اقتصادی بدحالی کی طرف دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس جماعت سے قومی مفاد کی توقع رکھنا فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی تاریخ ریاستی اداروں کی تضحیک، قومی سلامتی کے معاملات میں غیر سنجیدگی، اور عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کمزور کرنے کی سازشوں سے بھری پڑی ہے۔عظمیٰ بخاری نے بھارت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنگی شکست کے بعد بھارت عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے اور مودی حکومت اب جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کے خلاف محاذ کھولنے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت کا فیٹف جیسے فورمز پر بیانیہ گنڈاپور جیسے افراد کی غیر سنجیدگی سے تقویت پاتا ہے، جو قومی سلامتی سے کھلواڑ کے مترادف ہے۔