data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری)14سال تک گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے والے ڈاکٹرعشرت العباد خان اپنی جماعت میری پہچان پاکستان (ایم پی پی ) کو عوامی سطح پر پذیرائی نہ ملنے کے باعث مایوسی کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو امید تھی کہ ماضی میں ایم کیو ایم کی سیاست سے جڑے کئی بڑے نام ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کریںگے تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ تنظیم کا کوئی بنیادی ڈھانچا موجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک علامتی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے اپنی وطن واپسی کا پروگرام بھی مؤخر کردیا ہے اور وہ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں تاہم ان کی جماعت کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ سابق گورنر سندھ رواں سال ہی وطن پہنچ جائیںگے اور پارٹی کو فعال کریںگے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے بانی رہنماؤں میں شمار ہونے والے سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ملک کی سیاست میں متحرک کردار اد ا کرنے کے لیے بے چین نظرآرہے ہیں تاہم عوامی سطح پر پذیرائی نہ ملنے کے باعث مایوسی کا شکار ہیں۔2002 سے 2016تک سندھ کے گورنر کے عہدے پر فائز عشرت العباد کا دور نشیب وفراز کا شکار رہا۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں اختلافات پر عشرت العباد نے تین بار 27 جون 2011، 26 فروری 2013 اور 14 ستمبر 2014 کو استعفا دیا لیکن دونوں پارٹیوں کی اعلی قیادت کی مفاہمت پر وہ واپس گورنرشپ پر فائز ہوتے رہے۔ اپریل 2015 میں عشرت العباد کے اپنی ہی پارٹی سے اختلافات ہو گئے۔ پارٹی نے انہیں بے دخل کیا اور استعفے کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے استعفا نہ دیا۔ لیکن 17 اکتوبر 2016 کو اپنے سابق رفیق مصطفی کمال کے سنگین الزامات پر عشرت العباد نے بھی جوابی وار کیااور بعد زاں انہوںنے عہدے سے استعفادے دیا۔ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد ڈاکٹرعشرت العباد نے خود کو مہاجروں کے متفقہ قائد کے طور پر پیش کرنے کی بھی کوشش کی تاہم ان کی یہ کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں اور انہیں فوری طور پر بیرون ملک جانا پڑا۔ ذرائع کے مطابق سید مصطفی کمال کی پی ایس پی پی ،ایم کیو ایم پاکستان اور ڈاکٹر فاروق ستار گروپ کے انضمام کے موقع پر بھی عشر ت العباد کی جانب سے پارٹی کی قیادت حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم دیگر پارٹی رہنماؤں نے ان کو تسلیم کرنے سے انکارکر دیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر عشرت العباد سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد شہر قائد میں پیدا ہونے والے خلا کو وہ بخوبی پر کر سکتے ہیں تاہم طویل عرصہ تک بیرون ملک رہنے کے باعث وہ زمینی حقائق سے نابلد نظرآتے ہیں۔کراچی میں اس وقت جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتیں اپنی جڑیں مضبوط کرچکی ہیں۔اسی وجہ سے میری پہچان پاکستان(ایم پی پی )کے نام سے قائم کی جانے والی ڈاکٹرعشرت العباد خان کی جماعت صرف کاغذوں تک محدود نظرآتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو امید تھی کہ ماضی میں ایم کیو ایم کی سیاست سے جڑے کئی بڑے نام ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کریںگے تاہم اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ تنظیم کا کوئی بنیادی ڈھانچا موجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک علامتی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان حالات کی وجہ سے سابق گورنر سندھ نے اپنی وطن واپسی کا پروگرام بھی مؤخر کردیا ہے اور وہ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں کیونکہ ماضی میں بھی ان کی جانب سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کی خبریں زیر گردش رہی ہیں۔ اس ضمن میں میری پہچان پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشر ت العباد خان رواں سال ہی وطن واپس آئیں گے۔ پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے کام جاری ہے اور آنے والے دنوں میں ہماری جماعت شہر کی سیاست میں فعال کردار ادا کرتی نظرآئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی سیاست میں آنے کا فیصلہ بھی مشاورت کے ساتھ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹرعشرت العباد خان سابق گورنر سندھ ایم کیو ایم کی ان کی جماعت کی سیاست نے والے ہے اور

پڑھیں:

جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر نصراللہ چناسے ڈکیتی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا سے ڈاکوؤں کی لوٹ مار،گن پوائنٹ پرگاڑی موبائل ونقدی لے کرفرار ہوگئے،تفصیلات کے مطابق وہ جمعرات کو صبح جیسے ہی اپنے گھر سے ڈرائیور کے ساتھ تحصیل مقام تنگوانی میں ایک تنظیمی
پروگرام میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، تو کندھ کوٹ کے قریب تنگوانی لنک روڈ پر رمضان لاڑو کے مقام پر ڈاکوؤں نے ان کا راستہ روک لیا۔4سے زایدڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر گاڑی نمبر-168 BGP، 2عدد موبائل فون اور نقد رقم لوٹ لی اور فرار ہو گئے۔جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان مجاہد چنا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو نقد رقم، موبائل فون اور گاڑی لوٹ کر فرار ہو گئے۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے کسی شہری کی جان ومال محفوظ نہیں ہے۔کچے اورپکے کے ڈاکو ملکرصوبے کے وسائل اورعوام کو لوٹ رہے ہیں ان کا کہنا تھاکہ اس وقت پورا صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے،عملی طور سندھ ڈاکوراج کے حوالے کیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت ان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال امن و امان کے نام پر 200 ارب روپے مختص کیے گئے، اس کے باوجود سندھ کے لوگ آج بھی امن کو ترس رہے ہیں ۔ادھر واقعے کی اطلاع ملتے ہی جماعت اسلامی کے کارکنان اور شہری اتحاد کندھکوٹ کے رہنما موقع پر پہنچ گئے۔ اکبر چوکی روڈ بلاک کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ گاڑی اور دیگر سامان واپس اور ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر نصراللہ چناسے ڈکیتی
  • سابق ن لیگی رہنما کینسر کے مرض میں مبتلا
  • سابق ایم پی اے سلطانہ شاہین کینسر کے مرض میں مبتلا؛ علاج کی اپیل
  • غزہ میں خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع ہجوم پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 51 فلسطینی شہید
  • گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا فوزیہ وہاب کی برسی پر ان کی خدمات کو خراج عقیدت
  • ذات پر مبنی مردم شماری مخصوص مفاد کیلئے نہیں بلکہ ملک و عوام کی بہتری کیلئے ہونی چاہیئے، مایاوتی
  • قومی بجٹ خود حکومت کیلئے وبالِ جان بن گیا: لیاقت بلوچ
  • تائیوان کے سابق صدر ماینگ چین میں منعقد فورم میں شریک
  • 9 مئی کیس، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی ضمانت منظور