سابق گورنرسندھ عشرت العباد کی پارٹی عوامی پذیرائی حاصل نہ کرسکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری)14سال تک گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے والے ڈاکٹرعشرت العباد خان اپنی جماعت میری پہچان پاکستان (ایم پی پی ) کو عوامی سطح پر پذیرائی نہ ملنے کے باعث مایوسی کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو امید تھی کہ ماضی میں ایم کیو ایم کی سیاست سے جڑے کئی بڑے نام ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کریںگے تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا ہے۔ تنظیم کا کوئی بنیادی ڈھانچا موجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک علامتی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے اپنی وطن واپسی کا پروگرام بھی مؤخر کردیا ہے اور وہ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں تاہم ان کی جماعت کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ سابق گورنر سندھ رواں سال ہی وطن پہنچ جائیںگے اور پارٹی کو فعال کریںگے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے بانی رہنماؤں میں شمار ہونے والے سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ملک کی سیاست میں متحرک کردار اد ا کرنے کے لیے بے چین نظرآرہے ہیں تاہم عوامی سطح پر پذیرائی نہ ملنے کے باعث مایوسی کا شکار ہیں۔2002 سے 2016تک سندھ کے گورنر کے عہدے پر فائز عشرت العباد کا دور نشیب وفراز کا شکار رہا۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں اختلافات پر عشرت العباد نے تین بار 27 جون 2011، 26 فروری 2013 اور 14 ستمبر 2014 کو استعفا دیا لیکن دونوں پارٹیوں کی اعلی قیادت کی مفاہمت پر وہ واپس گورنرشپ پر فائز ہوتے رہے۔ اپریل 2015 میں عشرت العباد کے اپنی ہی پارٹی سے اختلافات ہو گئے۔ پارٹی نے انہیں بے دخل کیا اور استعفے کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے استعفا نہ دیا۔ لیکن 17 اکتوبر 2016 کو اپنے سابق رفیق مصطفی کمال کے سنگین الزامات پر عشرت العباد نے بھی جوابی وار کیااور بعد زاں انہوںنے عہدے سے استعفادے دیا۔ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد ڈاکٹرعشرت العباد نے خود کو مہاجروں کے متفقہ قائد کے طور پر پیش کرنے کی بھی کوشش کی تاہم ان کی یہ کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں اور انہیں فوری طور پر بیرون ملک جانا پڑا۔ ذرائع کے مطابق سید مصطفی کمال کی پی ایس پی پی ،ایم کیو ایم پاکستان اور ڈاکٹر فاروق ستار گروپ کے انضمام کے موقع پر بھی عشر ت العباد کی جانب سے پارٹی کی قیادت حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم دیگر پارٹی رہنماؤں نے ان کو تسلیم کرنے سے انکارکر دیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر عشرت العباد سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد شہر قائد میں پیدا ہونے والے خلا کو وہ بخوبی پر کر سکتے ہیں تاہم طویل عرصہ تک بیرون ملک رہنے کے باعث وہ زمینی حقائق سے نابلد نظرآتے ہیں۔کراچی میں اس وقت جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتیں اپنی جڑیں مضبوط کرچکی ہیں۔اسی وجہ سے میری پہچان پاکستان(ایم پی پی )کے نام سے قائم کی جانے والی ڈاکٹرعشرت العباد خان کی جماعت صرف کاغذوں تک محدود نظرآتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو امید تھی کہ ماضی میں ایم کیو ایم کی سیاست سے جڑے کئی بڑے نام ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کریںگے تاہم اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔ تنظیم کا کوئی بنیادی ڈھانچا موجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک علامتی جماعت کے طور پر نظر آرہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان حالات کی وجہ سے سابق گورنر سندھ نے اپنی وطن واپسی کا پروگرام بھی مؤخر کردیا ہے اور وہ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں کیونکہ ماضی میں بھی ان کی جانب سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کی خبریں زیر گردش رہی ہیں۔ اس ضمن میں میری پہچان پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشر ت العباد خان رواں سال ہی وطن واپس آئیں گے۔ پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے کام جاری ہے اور آنے والے دنوں میں ہماری جماعت شہر کی سیاست میں فعال کردار ادا کرتی نظرآئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی سیاست میں آنے کا فیصلہ بھی مشاورت کے ساتھ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹرعشرت العباد خان سابق گورنر سندھ ایم کیو ایم کی ان کی جماعت کی سیاست نے والے ہے اور
پڑھیں:
جب ایم کیو ایم والے صاحب سے بھائی بنیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہونگے: گورنر سندھ
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم والوں کو تقریبات میں صاحب کہا جاتا ہے، ایم کیو ایم والے جب صاحب سے بھائی بن جائیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
ایکسپو سینٹر میں مائی کراچی فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ سوچ رہا ہوں کہ ایم کیو ایم تبدیل کیسے ہو گئی، جب یہ دوبارہ بھائی بنیں گے تو سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ منتخب اراکین نے کراچی کے مسائل کو اسمبلیوں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا، کے الیکٹرک کے لیے نیپرا کی 50 ارب روپے وصولی کا معاملہ وزیرِ اعظم کے سامنے اٹھائیں گے۔
گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر کے مسائل ایم کیو ایم کے بھی ہیں، چیمبر ایم کیو ایم میں ضم ہو جائے، ہمارے سب کے مسائل اور فریاد ایک ہیں، دیگر ملکوں میں تاجروں اور صنعت کاروں کو 200 فیصد مراعات ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا تاجر و صنعت کار بجلی، پانی، گیس اور امن و امان مانگ رہا ہے تو کیا غلط ہے؟ اگر تاجروں اور صنعت کاروں کو سہولت نہیں مل پا رہی تو آپ کو ایم کیو ایم کے اراکین کو مضبوط کرنا ہو گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ہر شخص یہاں لفافہ مانگ رہا ہے، ایم کیو ایم نے وفاق سے اس سال 40 ارب روپے حاصل کر لیے ہیں، 20 ارب روپے موصول ہو چکے ہیں جو کراچی میں خرچ ہوں گے۔
گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ تاجر برادری صنعتی علاقوں تجارتی مراکز میں ترقیاتی کاموں کے لیے اراکین سے رابطہ کریں، فاروق ستار نے کے 2 پراجیکٹ کراچی کو دیا، اس منصوبے سے شہر کو 10 کروڑ گیلن پانی ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے کے تھری کے تحت 10 کروڑ گیلن پانی دیا، کے 4 سے26 کروڑ گیلن پانی چاہیے تو ایم کیو ایم کا میئر لانا ہو گا، کراچی کا مقدمہ لڑنے کی نہیں فیصلےکی ضرورت ہے، کراچی کا مقدمہ تو کئی سال سے لڑا جا رہا ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کو بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں، دو وفاقی وزارتیں اور قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ایم کیو ایم کے پاس ہے، نوجوان مصنوعی ذہانت سیکھیں، مستقبل اسی سمت میں جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں، ان کا حوصلہ بڑھائیں اور کامیابی میں ساتھ دیں، ادارے کی تعلیمی، سماجی، ترقیاتی خدمات لائقِ تحسین ہیں، ہم نہ کسی سےکم ہیں نہ کم تر، وقتِ ضرورت قوم نے دشمن کو شکست دی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کے فور منصوبہ مکمل کرنے کے لیے اگلا میئر ایم کیو ایم کا لانا ہو گا، کراچی کا مقدمہ صرف ایم کیو ایم والے ہی لڑ سکتے ہیں، ایم کیو ایم میں وڈیرانہ اور جاگیردارانہ سوچ نہیں ہے۔
گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، کراچی آج جس حالت میں ہے اس پر صرف ہی افسوس کیا جا سکتا ہے، کراچی پہلے کیا تھا اور اب کیا ہو گیا ہے، ووٹ کے وقت کراچی یاد آتا ہے۔