نیب لاہور نے ملزمان سے 2 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرادیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
لاہور:نیب لاہور نے کرپشن کیس میں ریکور شدہ 2 ارب روپے کی رقم کا چیک سیکریٹری فنانس کے حوالے کردیا۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ شیخوپورہ کے افسران اور اہلکاروں کیخلاف کرپشن تحقیقات میں پلی بارگین کے تحت 2 ارب مالیت کی ریکوری کی گئی۔ ڈی جی نیب لاہور غلام صفدر شاہ نے ابتک برآمد شدہ رقم کا چیک سیکرٹری فنانس پنجاب کے حوالے کردیا۔
نیب لاہور کے مطابق نیب میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس شیخوپورہ کےافسران و اہلکاروں کیخلاف مبینہ طور پر 5 ارب روپے مالیت کے بوگس چیکس کے اجراء کی تحقیقات جار ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ پلی بارگین کے تحت تاحال 2 ارب کی ریکوری ممکن بنائی گئی جسکی پہلی قسط قومی خزانے میں جمع کرادی گئی ہے۔
ملزمان کیخلاف کرپشن شکایات پر ستمبر 2024 میں انکوائری کا آغاز ہوا تھا، نیب انویسٹی گیشن ٹیم نے انتہائی قلیل مدت میں ملزمان سے 2 ارب کی ریکوری ممکن بنائی۔
غلام صفدر شاہ نے کہا کہ مذکورہ اسکینڈل میں دیگر ملزمان کیخلاف تحقیقات تاحال جاری ہیں، نیب کی اوّلین ترجیح کرپٹ عناصر سے قومی دولت کی برآمدگی ہے۔
ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ متاثرین کی ریکوری کیلئے کرپشن کیسز میں ملزمان کی ضبط شدہ جائیدادوں کی فروخت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، آج ڈی سی آفس لاہور میں کرپشن کیسز میں ضبط شدہ قیمتی جائیدادوں کا نیلام عام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر اضلاع میں بھی شیڈول کیمطابق نیلامی منعقد کروائی جارہی ہے تاکہ متاثرین کو فوری ریکوری ممکن بنائی جائے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔