بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، جس میں بجٹ پر بحث کی جارہی ہے۔ ہفتہ کے روز اپوزیشن اراکین نے نظرانداز کیے جانے کا کہہ کر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ اور شہید ڈاکٹر صدیق اللہ کے کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر تجاویز بجٹ میں شامل نہ کرنے پر اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کسی کا کوئی نقصان نہیں کرے گی، کسی اسکیم کو نظرانداز نہیں کریں گے، تنقید جمہوریت کا حسن ہے، ہم کسی کے ساتھ کیسے زیادتی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر معاملے میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے، اپوزیشن ارکان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی، 2016 کے منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ہے۔ بعد ازاں اراکین کے منانے پر اپوزیشن واپس ہال میں آگئی۔

صوبائی وزیر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کا بجٹ متوازن ہے، بجٹ میں تمام سیکٹرز کو اہمیت دی گئی ہے، بجٹ میں سوشل پروٹیکشن کو اولیت دی گئی ہے، بعد ازاں اجلاس میں بجٹ پر بحث 23 جون سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپوزیشن کا واک آؤٹ بجٹ اجلاس بجٹ پر بحث بلوچستان اسمبلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپوزیشن کا واک ا ؤٹ بجٹ اجلاس بلوچستان اسمبلی وی نیوز بلوچستان اسمبلی

پڑھیں:

روزِ اوّل سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ہمیں خود کفیل ہونا چاہیے: سرفراز بگٹی

---فائل فوٹو 

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں ایران میں جنگ کے باعث صورتحال دیکھ رہے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر روزِ اول سے کہا تھا کہ ہمیں اس حوالے سے خود کفیل ہونا چاہیے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو  کے دوران میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت سرحدی علاقوں میں اشیاءخورد و نوش کی کمی نہیں ہونے دے گی، بلوچستان حکومت میں اختلاف نہیں، کابینہ میں تبدیلیاں نہیں ہونے جارہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا کام قانون سازی ہے، اس پر کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کیا، ہمار احق ہے کہ قانون سازی کریں، عدالتوں کا کام ہے کہ وہ قوانین کی تشریح کریں اگر کوئی غیر آئینی کام ہوا ہے تو اسے درست کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انسدادِ ہشتگردی ایکٹ سے بلوچستان میں مسنگ پرسنز اور امن و امان کے مسائل حل ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہریوں کے نما ئندے ایوان میں موجود ہیں، بجٹ نے منظور یا مسترد اسمبلی سے ہونا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اختلافات نہیں ہیں بلکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے ساتھ اسمبلی کے معاملات پر نشست ہوئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت ایک جنگ جاری ہے، یہاں پر را فنڈڈ لشکر نے ہمار ے خلاف انتہا پسندی شروع کی ہے۔

وزی اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کی 832 آسامیاں ختم کی ہیں کوشش ہے کہ نان ڈیولپمنٹ بجٹ کم کر کے عوام اور نوجوانوں کو فائدہ پہنچائیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاق کی وزارتوں اور ڈویژنز کے بجٹ پر کٹ لگایا جائے، اپوزیشن جماعتوں کی سفارشات
  • وفاقی بجٹ 26-2025، اپوزیشن جماعتوں کا وزارتوں اور ڈویژنوں کے بجٹ پر کٹ لگانے کی سفارش
  • بلوچستان کی صوبائی بجٹ پر اپوزیشن کی سخت تنقید
  • روزِ اوّل سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ہمیں خود کفیل ہونا چاہیے: سرفراز بگٹی
  • اپوزیشن کا ملک محمد احمد خان پر مائیک توڑنے کا الزام، اسپیکر کا اظہارِ برہمی
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن پر بڑی پابندی عائد، پی ٹی آئی نے مسترد کر دی
  • وزیراعظم سے اراکینِ قومی اسمبلی کی ملاقاتیں، متعلقہ حلقوں کے امور پر گفتگو
  • وزیراعظم سے اراکینِ قومی اسمبلی کی ملاقاتیں، سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال
  • پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گرما گرمی، ’گھڑی چور‘ کے نعرے