حیسکو کے ستائے کچا قلعہ کے مکین سڑکوں پر نکل آئے،اہم شاہراہ بلاک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیسکو کے ستائے گھروں سے نکل آئے، ایک ہفتے سے بجلی کی بندش کے خلاف کچا قلعہ کے مکینوں نے ٹائروں کو نذر آتش کرتے ہوئے پتھرا¶ کیااور لطیف آباد سے سٹی آنے اور جانے والی اہم شاہراہوں کو بلاک کردیا احتجاج میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ،احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام شدیدمتاثر ہوگیالوگ کئی گھنٹے سخت گرمی میں ٹریفک میں پھنسے رہے ،مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ سے کچا قلعہ کے گنجان علاقے میں ٹرانسفارمر خراب ہونے کے باعث بجلی کی سپلائی بند ہے انہوںنے الزام عائد کیا کہ حیسکو افسران ٹرانسفارمر لگانے کے پیسے
طلب کررہے ہیں علاقہ مکین کو سخت پریشانی کا سامنا ہے ایک جانب شدید گرمی اور دوسری جانب بجلی کی بندش نے معمولات زندگی مفلوج کردیئے ہیں گنجان آبادی میں چھوٹے گھروں میں بیمار، ضیف اور بچے سخت مشکلات سے دوچار ہے حیسکو افسران سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے بجلی نہ ہونے کے باعث پانی کی سپلائی بھی معطل ہے اور لوگ شدید گرمی میں پانی کے لئے ترس رہے ہیں اس موقع پر پولیس نفری پہنچ گئی تاہم مشتعل افراد پولیس کو خاطر میں لائے اور احتجاج جاری رکھا کئی گھنٹے تک احتجاج جاری رہا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فرانس : ملک گیر احتجاج، یونینز کاوزیراعظم کو الٹی میٹم ، ہڑتالوں کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس میں متنازعہ قومی بجٹ تجاویز کے خلاف ملک گیر احتجاجی لہر شدت اختیار کرگئی ہے، بڑی تجارتی یونینز نے نئے وزیراعظم سباستیان لکورنیو کو الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اُن کے مطالبات 24 ستمبر تک پورے نہ کیے گئے تو مزید ہڑتالیں اور ملک گیر مظاہرے ہوں گے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سی جی ٹی (CGT) ٹریڈ یونین کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ 18 ستمبر کو ہونے والی بڑے پیمانے کی عوامی شمولیت کامیابی ضرور تھی مگر یہ ناکافی ہے، لہٰذا حکومت کو متنازعہ بجٹ منصوبے کو مکمل طور پر واپس لینا ہوگا۔
یونینز نے اپنے مطالبات میں مالیاتی انصاف، عوامی خدمات کے لیے مناسب وسائل، اعلیٰ معیار کی سماجی تحفظ پالیسی، اور ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال تک بڑھانے کے منصوبے سے دستبرداری شامل کی ہے، اسی کے ساتھ انہوں نے نجی کمپنیوں کو ملنے والی 211 ارب یورو (247 ارب ڈالر) کی حکومتی امداد کو سماجی و ماحولیاتی شرائط سے مشروط کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس کی معیشت کے پائیدار مستقبل کے لیے انصاف پر مبنی ماحولیاتی تبدیلی، صنعتوں کی بحالی اور بے روزگاری کے خاتمے جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
خیال رہےکہ یونینز کا دعویٰ ہے کہ صرف 18 ستمبر کو ہونے والے ملک گیر احتجاج میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی جبکہ وزارت داخلہ نے یہ تعداد تقریباً 5 لاکھ بتائی احتجاج کے دوران 309 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 134 کو حراست میں رکھا گیا باقی کو رہاکردیا جب کہ سیکیورٹی فورسز کے 26 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔