نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی سے ترکیے میں ملاقات کے دوران اسرائیل اور امریکا کے ایران پر بلاجواز اور غیرقانونی حملوں پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ایران کے حق دفاع کی حمایت کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران کے وزیرخارجہ برادر سید عباس عراقچی سے استنبول میں اسلامی سربراہی کانفرنس (او آئی سی) کے 51 ویں وزرائے خارجہ کانفرنس میں غیررسمی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے خطے میں ابھرتی ہوئی صورت حال پر ایرانی کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ میں نے پاکستان کی جانب سے ایران پر اسرائیل کے بلاجواز اور غیرقانونی حملوں اور اس کے ساتھ ہی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ میں ایران کی خود مختاری، استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس کو حاصل اپنے دفاع کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
قبل ازیں گزشتہ روز وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن خطرے سے دو چار ہے۔
اسحاق ڈار نے او آئی سی کے پلیٹ فارم میں خطاب کرتے ہوئ ےکہا تھا کہ اسرائیل دہشت گردی پھیلا رہا ہے، غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں خواتین اور بچے شہید ہوچکے ہیں، پاکستان اسرائیل کے ایران مخالف اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت اور فلسطین و ایران کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار اور اُن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے ایران کے نے کہا
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔