Jasarat News:
2025-06-22@11:29:51 GMT

چیئرمین او آئی سی کا منصب 3سال کے لیے ترکیہ کے سپرد

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول (صباح نیوز)اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کی وزرائے خارجہ کونسل کے دو روزہ اجلاس کے دوران ترکیہ کو تنظیم کی تین سالہ چیئرمین شپ سونپ دی گئی، اجلاس کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے چیئرمین او آئی سی نے کہا کہ13 جون کے بعد سے مشرق وسطیٰ ایک نئے تنازع کا شکار ہو چکا ہے، ہم ایران اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔چیئرمین حسین ابراہیم طہ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہئے اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کا حل ڈھونڈا جانا چاہیے۔جبکہ نئے چیئرمین ترک وزیر خارجہ حقان فدان نے افتتاحی خطاب
میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور خطے میں امن کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔حقان فدان نے کہا کہ ہم دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے، جبکہ غزہ سے یمن اور لبنان تک جنگ کا سامنا ہے۔ ہمیں اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا بنیادی سبب بن چکا ہے اور موجودہ بحران امت مسلمہ کے لیے ایک امتحان ہے۔ حقان فدان نے اجلاس کو ایران-اسرائیل کشیدگی پر غور کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں اختلافات بھلا کر متحد ہونا ہوگا۔ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی او آئی سی اجلاس میں شریک ہیں جب کہ اجلاس میں مختلف ممالک کے 40 سے زائد سفارت کار شرکت کررہے ہیں، اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ او آئی سی کے لیے

پڑھیں:

او آئی سی کی ایران کی بھرپور حمایت

اسلام ٹائمز: اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر خودمختار ریاست کو اپنی سرزمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کا پرامن حل تلاش کیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے کو مزید تباہی اور خونریزی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا دائرہ صرف ایران تک محدود نہیں بلکہ غزہ کی مظلوم آبادی پر بھی بدستور بمباری جاری ہے، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک صیہونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمہوری اسلامی ایران کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مسلم ممالک کی تنظیم کا اہم اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہوا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سمیت رکن ممالک کے 40 سے زائد وزرائے خارجہ اور سفارتکار شریک ہوئے۔ اس اہم اجلاس میں اسرائیلی جارحیت اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر غور کیا گیا، اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اس کے ممکنہ نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ الجزیرہ کے مطابق یہ اجلاس اسلامی دنیا کی مشترکہ پالیسی مرتب کرنے اور اسرائیلی اقدامات کی مذمت کے لیے بلایا گیا۔ دو روزہ اجلاس کے پہلے روز شرکائے اجلاس نے صیہونی جارحیت کو خطہ کے امن کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے مسلم ممالک کو متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل نے اپنے اہم خطاب میں اسرائیل کی ایران اور غزہ پر جاری جارحیت کو کلی طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے مطابق او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر خودمختار ریاست کو اپنی سرزمین کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ انہوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کا پرامن حل تلاش کیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے کو مزید تباہی اور خونریزی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کا دائرہ صرف ایران تک محدود نہیں بلکہ غزہ کی مظلوم آبادی پر بھی بدستور بمباری جاری ہے، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیار کو ترک کرے اور فلسطین، ایران اور دیگر متاثرہ مسلم اقوام کے ساتھ انصاف پر مبنی مؤقف اپنائے۔

او آئی سی نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی دنیا کے خلاف جاری صہیونی بربریت کو فوری طور پر روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں کیونکہ اس جارحیت کے نتیجے میں پورے مشرق وسطیٰ کا امن خطرے میں پڑ چکا ہے۔ قبل ازیں ترکی پہنچے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس پہلے سے طے شدہ تھا اور اسی تاریخ کو منعقد ہونا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں ایران پر غاصب صہیونی حکومت کی جارحیت کے پیشِ نظر ہم نے اس موضوع پر ایک خصوصی اجلاس کی درخواست کی، جو قبول کر لی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس اجلاس کے اختتام پر ایک مؤثر اور مضبوط بیان جاری کیا جائے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر وہ دیگر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، تنظیم کے سیکریٹری جنرل اور ترک صدر سے ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کا مقصد ایران کے مؤقف کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔

عراقچی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایران کے مظلوم عوام کی آواز سننی چاہیے اور ان کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرنا چاہیے، ایران کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق ہے۔ اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے 2 روز قبل ایران پر حملہ کیا، اسرائیلی حملے سے ظاہر ہے کہ وہ سفارتکاری کے خلاف ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس برائے وزرائے خارجہ میں اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملے اور جارحیت کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ، خطے اور دنیا کا امن خطرے سے دو چار ہے۔ اسرائیل دہشت گردی پھیلا رہا ہے، غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں خواتین و بچے شہید ہوچکے ہیں۔ پاکستان اسرائیل کے ایران مخالف اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت  اور فلسطین و ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی  کا اظہار اور اُن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

نائب وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے تشویشناک ہوگئی ہے اور وہ عالمی قوانین کو روندتے ہوئے بربریت کررہا ہے۔ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ امید ہے حالیہ تنازع اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت مختلف چیلنجز درپش ہیں جن سے نمٹنے کیلیے تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی روک تھام کیلیے ہم سب کو اقدامات کرنا ہوں گے، درپیش چیلنجز کو مل کر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس پر ہم نے جواب دیا،  اسپانسرڈ دہشت گردی کی پاکستان نے ہمیشہ مخالفت کی جبکہ بھارت اور اسرائیل اس گھناؤنے کام میں ملوث ہے۔ ان کے علاوہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم ممالک کو اتحاد اور یکجہتی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ امت مسلمہ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ اردوان نے کہا کہ ہم نے متحد ہو کر دنیا کو پیغام دیا کہ ہم امن کے داعی ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اجلاس کے فیصلے صرف امت کے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے حق میں ہوں گے۔ انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے اور مغربی طاقتیں کھلے عام اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے اور قتل و نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ صدر اردوان نے  کہا کہ خطے کو مزید تباہی سے بچانا ہوگا، ہمیں یقین ہے کہ فتح ایران کا مقدر ہوگی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران مشکل وقت سے ضرور نکلے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے، کیونکہ دنیا مزید جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ سید منیر گیلانی کا انٹرویو
  • او آئی سی کی ایران کی بھرپور حمایت
  • استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس، ایران اور غزہ پر جارحیت ناقابل قبول قرار
  • چیئرمین او آئی سی کا منصب 3 سال کے لیے ترکیہ کو مل گیا
  • چیئرمین او آئی سی کا منصب 3سال کے لیے ترکیہ کو مل گیا
  • چیئرمین او آئی سی کا منصب 3سال کے لیے ترکیہ کو مل گیا
  • ’’اسرائیل امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘؛ ترک صدر طیب اردوان
  • ایرانی وزیر خارجہ او آئی سی اجلاس کے لیے ترکیہ پہنچ گئے
  • او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 2 روزہ اجلاس کل ہوگا